جماعت اسلامی کا 10 اگست کو لاہور میں دھرنے کا اعلان 

10:03 PM, 6 Aug, 2024

(ویب ڈیسک ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم  نے کہا ہے کہ  جماعت اسلامی  نے   ملک بھر میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ 10 اگست کو لاہور میں دھرنا دیا جائے گا۔

حافظ نعیم  نے  جماعت اسلامی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  یہ دھرنا حقیقی آزادی کا پیغام بن کر سامنے آئے گا،پرسوں ہم مری روڑ سے آگے کی طرف بڑھیں گے، نوجوان اس مارچ میں بڑی تعداد میں شرکت کریں۔

انہوں  نے کہا کہ  لاکھوں کارکنان مارچ میں حصہ لیں گے رکاوٹوں کو ہٹا دیں گے،  ہماری ماؤں اور بہنوں نے بھی اس دھرنے میں شرکت کی، بچوں کی جانب سے بھی اس دھرنے میں نمائندگی دیکھی جا سکتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ  8 اگست کو ایک تاریخی ملکی مارچ کیا جائے گا،  تاجروں کے ساتھ ملک بھر میں ہڑتال کی بھی کال دیں گے۔ 14 اگست کے بعد ہوسکتا ہے ہم بل جمع نہ کروانے کا اعلان کریں، حکومت پاکستان سے کہنا چاہتا ہوں تیار رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ   غزہ کے لوگ لاکھوں گنا بڑی طاقت کے سامنے کھڑے ہیں، غزہ کے بچوں اور عورتوں کو شہید کیا جا رہا ہے لیکن وہ ڈٹے ہیں، یہ جذبہ یہ حوصلہ ان کو دین اسلام نے عطاء کیا ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ   حکومت پاکستان سے کہنا چاہتا ہوں اب لوگ ظلم برداشت نہیں کریں گے، تم بجلی بم ہم پر گراتے ہو اور خودعیاشیاں کرتے ہو، کینیا میں لوگ نکلے، بنگلہ دیش میں جو ہوا اس سے سبق سیکھو ، وہاں تو حسینہ واجد کو روانہ کر دیا گیا یہاں نجانے کیا حالات ہوں۔

انہوں نے کہا کہ  بجلی کے بل کم کرو یہ نا ہو تمہیں چھپنے کی جگہ نہ ملے، اپنی محبوب آئی پی پیز اور ان کے مالکان سے ہماری جان چھڑواؤ، جس جس نے یہ معاہدے کیے ان کو قوم کے سامنے لایا جائے، انہوں نے ہمارے معیشت کو تباہ کیا۔ 

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ  بجلی کی قیمت لاگت کے مطابق کی جائے، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو کسی صورت یہ دھرنا ختم نہ ہوگا، یقین دہانی نہیں نوٹیفکیشن چاہیے، ہم مذاکرات بھی کرتے رہیں گے اور دھرنا بھی چلتا رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ  ہم سے نہ ڈی چوک نہ پارلیمنٹ نہ اسلام آباد دور ہے،ہم انتشار پیدا نہیں کرنا چاہتے، ہم ڈی چوک پہنچ ہی چکے تھے لیکن ہم واپس آئے، ہم نے پاکستان کی 25 کروڑ عوام کا مقدمہ پیش کیا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ   آئی پی پیز کے جتنے پرانے معاہدے ہیں ان کو ختم کیا جائے، آئی پی پیز کے ذریعے لوٹ مار کا سلسلہ اب ختم کیا جائے، آئی پی پیز میں امیروں، وزیروں اور مشیروں کا حصہ ہے، ان کے لوگ ہر حکومت میں شامل ہوتے تھے۔

مزیدخبریں