عمر ایوب،راجہ بشارت سمیت دیگرپی ٹی آئی رہنما انسداد دہشتگری عدالت سےرہا

10:45 AM, 6 Dec, 2024

ویب ڈیسک: انسداد دہشتگری عدالت نے گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار ہونے والے عمر ایوب، راجہ بشارت سمیت پانچ پی ٹی آئی رہنماؤں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق انسداددہشتگردی عدالت نے عمر ایوب، راجہ بشارت سمیت 5 گرفتار رہنماؤں کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر رہا کردیا۔کیس کی سماعت انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔عدالت نے پولیس کے پانچ افسران کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

ایس پی صدر نبیل کھوکھر ایس ایچ او صدر بیرونی اعزاز عظیم اور  ثاقب طیب سمیت ماتحت پولیس افسران شامل ہیں۔

خصوصی عدالت نے پانچوں پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ 

عدالت نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے موقع پر آئندہ 500 میٹر کی حدود سے ملزم کو گرفتار نہ کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیئے۔

عمر ایوب اور بشارت راجہ کی پشاور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانتیں موجود تھیں۔ وکلاء نے عمر ایوب اور بشارت راجہ کی عبوری ضمانت آرڈر عدالت میں پیش کیے۔ احمد چٹھہ، ماجد دانیال اور عظیم کو جیل کے اندر سے رہائی ملی۔

تینوں رہنماؤں کو اٹک کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔عظیم اور ماجد دانیال کو پیش نہیں کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں کو تھانہ دھمیال کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اے ٹی سی کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔

اپوزیشن لیڈرعمرایوب

عمر ایوب نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پولیس لائنز میں غیر قانونی طور پہ حراست میں رکھا گیا،میرے پاس یہ پشاور ہائیکورٹ کا آمنہ بیل آرڈر موجود ہے، عدالت نے پولیس سے پوچھا کہ آپ کے پاس کس طریقے سے کس قانون کے تحت عمر ایوب اور راجہ بشارت کو گرفتار کیا۔

عمرایوب نے کہاکہ  ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا تو لہذا عدالت نے ہماری ضمانت منظور کر تے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا۔یہ صرف اور صرف ایک گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دو کی غیر قانونی گرفتاری تھی، میں شہباز شریف،مریم نواز،آئی جی پنجاب،محسن نقوی،ڈی پی او اٹک کو اس کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔

راجہ بشارت کی میڈیا ٹاک

راجہ بشارت نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر گفتگو  کرتے ہوئے کہاکہ اس ملک کے  نظام کو  مذاق بنا دیا ہے،جن لوگوں نے نظام کو مذاق بنایا ہے انہیں خدا کا خوف کرنا چائیے،میں نے اور عمر ایوب نے پشاور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کروا رکھی تھی،عدالت نے ہماری گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر ضمانت دی ہے۔

راجہ بشارت نے مزید کہا کہ پولیس نے ہماری ایک نہ سنی اور ہمیں غیر قانونی حراست میں رکھا،یہ واضع کردوں کے ہمیں اڈیالہ جیل کے باہر سے نہیں جیل کے اندر سے حراست میں لیا گیا تھا،جیل کی حدود کو عدالتی حدود قرار دیا گیا ہے جہاں سے ہمیں گرفتار کیا گیا۔

ایڈووکیٹ محمد فیصل ملک 

انسداد دہشتگری عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ محمد فیصل ملک نے کہا کہ کل پی ٹی آئی رہنما جی ایچ کیو کے ٹرائل کے لیے اڈیالہ جیل گئے تھے، یہ ضمانتوں پر تھے پھر بھی ان کو گرفتار کیا گیا، یہ پولیس کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں ان کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔

ایڈووکیٹ محمد فیصل ملک نے کہا کہ ان کو بتایا گیا کہ ان کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے، سارا دن ٹرائل بھگتنے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا، ہمیں عدالت سے ریلیف ملنے کا امکان کم ہے مگر قانون کے مطابق ہمیں ریلیف ملنا چاہیے۔

مزیدخبریں