(ویب ڈیسک ) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب جوڈیشل کمیشن اجلاس میں دیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن اجلاس ختم ہوگیا۔ ہائیکورٹس میں ججز کی نامزدگیوں کا معاملہ 21 دسمبر تک موخر کردیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس شاہد بلال کو آئینی بینچ کا جج نامزد کر دیا گیا، جسٹس شاہد بلال حسن کو اکثریت سے آئینی بینچ کا جج نامزد کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس عدنان کریم اور جسٹس آغا فیصل سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ کے ججز نامزد کردیے گئے ہیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 26 ویں ترمیم کو فل کورٹ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کرنے کا تذکرہ ہوا، جسٹس منصور علی شاہ نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت فل کورٹ کےزریعے کرنے پر بات کی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ میں نے اپنے خط میں26 ویں ترمیم فل کورٹ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا ذکر کیا ہے، اس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جواب دیا کہ جوڈیشل کمیشن کو یہ سکوپ ہی حاصل نہیں ہے کہ چھبیسویں ترمیم کو زیر بحث لائے،26 ویں ترمیم کے بعد آئینی مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا اختیار آئینی بینچ کمیٹی کے پاس ہے۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے ایک ممبر کا موقف تھا کہ رولز بنائے جانے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے۔اس پر اکثریتی ارکان کی رائے تھی کہ
ججز کی تعیناتی کے لیے رولز بنانے کا معاملہ ذیلی کمیٹی طے کرے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن نے رولز بنانے کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کا اختیار چیف جسٹس پاکستان کو دے دیا۔