کرپشن انسانی حقوق کو شرمندہ تعبیر کرنے میں بڑی رکاوٹ ہے،وزیر خارجہ

02:49 PM, 6 Jan, 2022

شازیہ بشیر
اسلام آباد ( پبلک نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی گفتگو میں جس کاوش کا آغاز ہوا، جی سی سی کے وزرائے خارجہ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے اس کاوش کو تقویت دی۔ او آئی سی ممالک کے سفرا کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اتنے مختصر دورانیے میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے انعقاد میں ہماری معاونت کی۔ میں وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے آپ کی قیادتوں اور حکومتوں کا شکرگزار ہوں۔ میں سعودی عرب کی قیادت، سعودی ولی عہد اور وزیر خارجہ کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 30 کے قریب وزرائے خارجہ و نائب وزرائے خارجہ نے، اسلام آباد میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کی میں ان سب کا ممنون ہوں۔ میں نمائندگان خصوصی برائے افغانستان بشمول یورپین ممالک اور پی 5 کے نمائندگان کی آمد اور شرکت کا بھی بے حد ممنون ہوں۔ میں ان تمام شخصیات کی شرکت، ان کے عطیات، حوصلہ افزا بیانات، افغانستان کیلئے اسپیشل ٹرسٹ فنڈ کے قیام اور او آئی سی کا خصوصی نمائندہ نامزد کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے عملے نے جس طرح او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے انتظامات کے حوالے سے کردار ادا کیا اس پر میں چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کا شکرگزار ہوں۔ میں تمام پارلیمینٹیرینز کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ایک قرارداد کے ذریعے اسپیکر کو اپنی Premisis کو اجلاس کے دوران استعمال کرنے کی اجازت دی۔ اس غیر معمولی اجلاس کے انعقاد میں او آئی سی ممالک کے سفرا اور او آئی سی سیکریٹیریٹ کا کردار مثالی تھا۔ اجلاس کے حوالے سے مشاورت، کوآرڈینیشن، انعقاد اور دستاویز کے اجراء میں او آئی سی سیکریٹیریٹ نے گرانقدر کردار ادا کیا۔ اس دستاویز کی صورت میں، انسانی معاونت کے منتظر افغان شہریوں کو امید کی کرن دکھائی دی۔ ان کی حوصلہ افزائی ہوئی کہ دنیا بالخصوص امہ افغانستان کے باسیوں کو درپیش معاشی بحران سے آگاہ ہے اور ان کی معاونت کیلئے کوشاں ہے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اڑتالیسواں اجلاس انشاء اللہ 22 - 23 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ میں او آئی سی سفراء کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس میں آپ کے وزرائے خارجہ کو شرکت کی دعوت کا اعادہ کرتا ہوں۔ یہ سال ہمارے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان کو معرض وجود میں آئے 75 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اپنے خطاب میں بتایا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس افغانستان کے حوالے سے تھا جبکہ آئندہ اڑتالیسویں وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں ہم مسلم امہ کو درپیش دیگر مسائل کو زیر بحث لائیں گے۔ افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے آپ سب پوری طرح آگاہ ہیں۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس میں شرکت کیلئے میں او آئی سی ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ کو دعوت دیتا ہوں کہ پاکستان تشریف لائیں اور ہمیں میزبانی کا شرف بخشیں۔ انھوں نے کہا کہ 23 مارچ کے باعث او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ کو سالانہ پریڈ کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملے گا۔ وزرائے خارجہ کو پاکستان کی مسلح افواج کی پریڈ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں کا کلچر ملاحظہ کرنے کا بھی موقع میسر آئے گا۔ ہم او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کو یادگار اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ لیکن یہ سب آپ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔ میں ایک دفعہ پھر آپ سب کا اور آپ کے وزرائے خارجہ کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آخر میں، اس خوبصورت نشست کے انعقاد پر میں وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی جناب طاہر اشرفی صاحب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
مزیدخبریں