ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں آج ہونے والا جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آج کا جلسہ ملتوی کر رہے ہیں، یوم عاشور کے بعد جلسہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ، ہم نے ہمیشہ قانون کا سہارا لیا ہے، ہم نے قانون کا سہارا لیتے ہوئے آج ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی، ہم نے اعلان کیا تھا کہ قانون کے مطابق جلسہ کریں گے، ہمارے ورکرز جلسے کیلئے پر امید تھے، ہم نے سیاسی کمیٹی کا اجلاس بلایا، ہمارا جلسہ قانون کی سربلندی کیلئے تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر کوئی سیاسی عمل مکمل نہیں ہوسکتا، ہم نے سیاسی کمیٹی میں آج کا جلسہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔آج جو جلسہ ہونے والا ہے یہ وہی جس کی چار مہینے پہلے ہم نے رٹ پٹیشن فائل کی، چار رٹ پٹیشن کے بعد عدالت کے آرڈر کے بعد ڈی سی نے جلسے کا نوٹیفیکشن دیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جج صاحبان کی عدم موجودگی کی وجہ سے درخواست پر آج سماعت نہیں ہو سکی، اب ہم نے اپنی سیاسی کمیٹی کی میٹنگ کرنی ہے اور ہم اس کے بعد ہم اپنا لائحہ عمل دیں گے۔
عمر ایوب
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ آج کے جلسے میں اسلام آباد انتظامیہ نے اجازت دے رکھی تھی، رات پولیس آئی اور جلسے کا علاقہ سیل کر دیا۔ڈی سی اسلام آباد نے آرڈر پر دستخط کیے ہوئے تھے،عدالت کے احکامات کے باوجود رات گئے جلسے سے سامان اٹھایا، خود ہی ترنول کی جگہ ہمیں جلسہ کے لیے دی تھی، پی ٹی آئی کارکنان کے ڈر سے این او سی معطل کیا۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے جلسے کا نوٹیفیکشن معطل کر دیا گیا ہے جو افسوس ناک ہے،ڈی سی اسلام آباد بتا دیں کس کے اشارے پر چل رہے ہیں؟ڈی سی اسلام آباد اس حکومت کے ٹاؤٹ بنے ہوئے ہیں،آج ہمارے سیاسی کمیٹی کی میٹنگ ہے، ہم آج اپنا لائحہ عمل دیں گے،ہم ایک بات بتا رہے ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ ہم لاہور ، کراچی اور فیصل آباد میں بھی جلسے کریں گے،تحریک کا اعلان بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کریں گے،ہمیں مجبور نہ کریں،ہم اپنے ورکرز کو سیلیوٹ پیش کرتے ہیں،اس جلسے کے لیے لوگ آزاد کشمیر ، پنجاب اور خیبرپختونخوا سے آرہے تھے،یہ فارم 47 کی حکومت ڈری ہوئی ہے،شہباز شریف نے اپنا سب کو بیچ دیا ہے۔
عمرایوب نے کہا کہ اس وقت اڈیالہ جیل میں قید 804 جلد پاکستان کا وزیراعظم ہوگا،پرسوں ہمیں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے 5 گھنٹے انتظار کرنا پڑا،اڈیالہ جیل کو کنٹرول کرنے والے کرنل،میجر اور سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف ہم پریولیج موشن موو کریں گے،ان کو جواب دینا ہوگا،ملک اب آئین اور قانون کے مطابق چلے گا۔
اسد قیصر
اسد قیصر نے کہاکہ آئین سے ماورا آرڈر کس قانون کے تحت دیا جارہا ہے؟اس ملک کو انہوں نے بنانا ریپبلک تو بنالیا ہے اب انارکی کی طرف لے جارہے ہیں،ہمیں کہا گیا آپ نے این او سی کے بغیر جلسہ نہیں کرنا،ہم صرف لیڈر کے احکامات کو مان رہے ہیں،ہم یقین رکھتے ہیں کہ ملک کو آئین اور قانون کے تحت چلائے،ہم بانی چیئرمین سے مشورہ لیں گے اگر اس بار انہوں نے این او سی نہیں دی تو ہم نکلیں گے۔
اسد قیصر نے کہاکہ بندوق کے زور پر ملک نہیں چلایا جاسکتا، ہم ملک کو قائداعظم کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں،ٹیکس کے بجٹ کو کسی صورت نہیں مانتے،ہم ڈٹے ہوئے ہیں، نہ ڈریں گے نہ پیچھے ہٹیں گے،ہمارے اپوزیشن لیڈرز پارلیمنٹ کی نمائندگی کرتے ہیں، انکو کیسے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی،ہم کسی طور پر ڈرے نہیں ہے، آئینی اور قانونی جنگ جاری رکھیں گے،پیپلزپارٹی اپنا ڈبل اسٹینڈرڈ ختم کرے،پیپلزپارٹی کیوں تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بات نہیں کرتی؟؟۔
علی محمد خان
علی محمد خان نے کہا کہ جنوبی پنجاب اور کشمیر سے لوگ آج کے جلسے کیلئے آرہے تھے،ہم نے 9 مئی کو بھی مانا تھا،آج ثابت ہوگیا کہ 9 مئی کو قانون کی دھجیاں بکھیرنے والےکون تھے؟آج کے جلسے سے قبل کل مانسہرہ میں ان کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہے،مانسہرہ جلسے کی چمک آج وزیراعظم ہاوس میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔آج جلسہ گاہ میں میں نے بانی چیئرمین عمران خان کا پیغام دینا تھا۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ ہزارہ ڈویژن خان پر قربان ہے،بانی چیئرمین عمران خان نے کہا غلامی کی زندگی سے موت بہتر ہے،آج کا جلسہ آزادی کیلئے تھا،خان صاحب نے کہا کہ میں بھوک ہڑتال پر جاؤں گا تو ملک بھر میں مظاہرے ہونگے۔
وزیراعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور
راولپنڈی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر وزیراعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق جو کام کر رہی ہے وہ آئین کے خلاف ہے اور عدلیہ کے خلاف ہے،اس ملک میں سزا اور جزا نہیں ہو رہی، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں،جعلی اور بے بنیاد مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل میں قید ہیں،اس قوم کو انصاف کہاں سے ملے گا؟ ہماری لیگل ٹیم اس وقت عدالت میں ہیں،ہمارا جلسہ ہو گا،انتظامیہ کو چاہیے اپنے حکم پر عمل درآمد کروائیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مریم نواز ایک خاتون ہے ہم نے لحاظ کیا اور ہمارے کلچر میں یہ نہیں ہے،پوری قوم کو پتہ ہے کہ عدلیہ پر دباؤ ہے، ہم عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں،موجودہ حکومت کندھوں پر ہیں،عدلیہ میں فئیر ٹرائل ہوا تو سب سامنے آئے گا،پرویز خٹک نے پارٹی چھوڑی ہے، ڈر کر پشتونوں کی ناک کاٹ دی،ملک کو بار بار توڑا جارہا ہے، ان کو آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت دی جائے۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ملک توڑنے والوں کو پھانسی دینی ہو گی، ہمارے ورکرز پر ظلم ہوا ہے،اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا فیصلہ ہے،سب سے پہلے ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے، ملک میں قانون کی بالادستی ضروری ہے۔
شعیب شاہین
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شعیب شاہین نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس پچھلے چار ماہ سے عدالت میں ہے،انتظامیہ نے پہلے روات میں اجازت دی بعد میں رٹ پٹیشن فائل کی اور بعد میں ترنول میں اجازت ملی،جلسہ کرنا ہمارا بنیادی حق ہے اور ہم کریں گے،26 جون کو ڈی سی نے ترنول میں جلسے کرنے کی اجازت دی۔26 جون سے 4 جولائی تک ہم نے کئی مرتبہ رابطہ کیا ۔ لیکن ہمیں جواب نہیں دیا گیا۔
شعیب شاہین نے کہا کہ کل جلسے والی جگہ پر لوگوں کی کافی تعداد جمع ہوئی وہاں جلسے کا سماں تھا،عامر مغل کو ضلعی انتظامیہ نے بلا کر گرفتار کر لیا ،کل جلسے والی جگہ پر ہمارے 5 ورکر کو اٹھا لیا گیا۔کل انہوں نے اچانک جلسے کے نوٹیفیکیشن کو معطل کر دیا ہے، ہمارے میڈیا کوآرڈینیٹر رضوان کو بھی اٹھا لیا گیا پتا نہیں اسے کہاں لے گئے ہیں،رات کو 1بج کر 34 منٹ پر ڈی سی نے مجھے کینسلیشن کا نوٹیفیکشن بھیج دیا۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ڈی سی اسلام آباد نے وجہ بتائی کہ محرم کی وجہ سے جلسہ کینسل کر دیا ہے،ضلعی انتظامیہ نے بیانیہ بنایا کی ہم نے پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کو بلایا اور وہ نہیں آئے۔یہ سارا جھوٹ ہے،اس وقت ملک میں فسطائیت عروج پر ہے،ہم آج صبح 9 بجے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے۔ ہم نے توہین عدالت کی درخواست دی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کھلی ہوئی اور سوائے 2 چپڑاسیوں کے کوئی نہیں یہاں۔
پی ٹی آئی جلسہ،این او سی منسوخ کرنےپر توہین عدالت کی درخواست
قبل ازیں ترنول جلسے کا این او سی منسوخ کرنے پر پاکستان تحریک انصاف نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کرنے کی درخواست پرڈائری برانچ نے نمبر لگا دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے این او سی منسوخ کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔ پی ٹی آئی قیادت نے آج کی کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کردی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، عمیر نیازی، شہریار آفریدی، ثناء اللہ مستی خیل اور شاہد خٹک کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ترنول جلسے کا این او سی معطل کرنا توہین عدالت ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ جلسہ کرنے کی اجازت دینے کے احکامات جاری اور فریقین کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنے کا حکم دیا جائے، پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کے احکامات بھی جاری کئے جائیں۔
درخواست میں چیف کمشنر ، ڈی سی اسلام آباد، آئی جی اسلام آباد پولیس کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ درخواست میں ایس ایچ او تھانہ ترنول اور دیگر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
دریں اثنا جمعے کی رات آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے ایک بیان میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ’ضلعی انتظامیہ نے 6 جولائی کو سیاسی پارٹی کے جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کردیا ہے۔ اجازت نامے کے بغیر کسی جلسے کی اجازت نہیں ہے۔
پولیس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی اور پولیس شہر میں امن و امان کو ہر صورت یقینی بنائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف نے 6 جولائی کو ترنول کے مقام پر ایک جلسے کا اعلان کر رکھا تھا، جس کے لیے ضلعی انتظامیہ نے پہلے این او سی جاری کیا تھا تاہم اس اجازت نامے کو جمعے کو منسوخ کر دیا گیا۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ جلسہ اپنے مقام اور وقت پر ہو گا۔پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر مختلف رہنماؤں کے بیانات میں عوام سے جلسے میں شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق یہ جلسہ پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی ’غیر آئینی اور غیر قانونی گرفتاری‘ کےخلاف کیا جا رہا ہے، جو گذشتہ برس اگست سے مختلف مقدمات کے سلسلے میں جیل میں قید ہیں۔
جمعے کو اسلام آباد پرس کلب میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم سب کو گرفتار بھی کر لیا جائے تو ہم ہر حال میں جلسہ کریں گے۔ چاہے ہم سٹیج بنا سکیں یا نہیں، چاہے ہمارے پاس لائٹ ہو یا نہیں۔ ہم جلسہ ہر حال میں کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ایک عوامی تحریک کا آغاز ہے۔ ہم اسے کسی صورت ختم نہیں ہونے دیں گے۔‘
رؤف حسن نے کہا کہ انتظامیہ جلسہ گاہ میں موجود ہمارے کارکنان کو روک رہی ہے۔ یہ پہلے اجازت نامہ نہیں دینا چاہتے تھے لیکن انہیں عدالت کے حکم پر بحالت مجبوی این او سی دینا پڑا ہے تو یہ ریاستی وسائل کا استعمال کر کے کوشش کر رہے ہیں کہ ہم اپنا جلسہ نہ کریں۔
پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں بشمول وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، اسد قیصر، عمیر نیازی، حماد اظہر، شاہد خٹک، تیمور سلیم جھگڑا، نعیم حیدر پنجوتھا، نے بھی اپنی سوشل میڈیا پوسٹس اور بیانات میں پارٹی کارکنان سے جلسہ گاہ پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل گذشتہ ماہ جون میں بھی پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے راولپنڈی میں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد انتظامیہ نے روات کے مقام پر جلسے کی اجازت دی تھی۔
تاہم دو جون کو پی ٹی آئی کی قیادت نے ایک اجلاس کے بعد اعلان کیا تھا کی پی ٹی آئی اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہ دینے کے معاملے کو عدالت میں چیلینج کرے گی۔
اجلاس میں مزید کہا گیا تھا کہ ضلعی انتظامیہ پی ٹی آئی کو ایف نائن پارک، پریڈ گراؤنڈ یا ترنول کے مقام پر جلسے کی اجازت دے۔