امریکی صدر جو بائیڈن ذہنی کمزوری، یاداشت کے مسائل کا شکار

11:04 AM, 6 Jun, 2024

 ویب ڈیسک :امریکی اخبار " وال اسٹریٹ جرنل" کی طرف سے شائع تفصیلی رپورٹ میں امریکی صدر بائیڈن کی نجی ملاقاتوں میں کارکردگی میں کمی کو آشکار کردیا گیا ۔ یہ رپورٹ موجودہ امریکی صدر سے ملاقات کرنے والے 45 افراد کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بائیڈن نے جس وقت جنوری میں وائٹ ہاؤس کے ویسٹ ونگ میں کانگریس کے رہنماؤں سے یوکرین کے لیے مالیاتی معاہدے پر بات چیت کے لیے ملاقات کی تو انھوں نے بعض اوقات اتنی خاموشی سے بات کی کہ کچھ شرکا کو انھیں سننا مشکل ہو گیا۔ رپورٹ میں اس ملاقات سے واقف پانچ لوگوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔

 ان ملاقاتوں میں امریکی صدر تحریری نوٹس دیکھ کر پڑھتے رہے تاکہ واضح نکات بیان کرسکیں۔ بسا اوقات وہ طویل عرصے تک وقفہ کرتے، کبھی وہ کافی دیر تک آنکھیں موند لیتے تھے۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق گزشتہ فروری میں اوول آفس میں ہاؤس کے سپیکر مائیک جانسن کے ساتھ ون آن ون بات چیت میں بائیڈن نے کہا کہ ان کی انتظامیہ کی جانب سے حالیہ پالیسی میں تبدیلی، جس نے توانائی کے کچھ بڑے منصوبوں کو خطرے میں ڈال دیا، صرف ایک مطالعہ تھا۔ جانسن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صدر کی یادداشت ان کی اپنی پالیسی کی تفصیلات کے حوالے سے کم ہو گئی ہے۔

گزشتہ برس جب بائیڈن ہاؤس آف ریپبلکنز کے ساتھ قرض کی حد کو بڑھانے کے لیے بات چیت کر رہے تھے تو اس وقت کے ہاؤس کے سپیکر کیون میک کارتھی اور دو دیگر افراد نے بتایا کہ ان کا رویہ اور تفصیلات پر کنٹرول روز بروز بدلتا دکھائی دے رہا تھا۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق کچھ دن بائیڈن ریپبلکنز کے ساتھ آرام دہ گفتگو کرتے اور دوسرے دنوں میں وہ بڑبڑاتے اور لکھے ہوئے نوٹس پر بھروسہ کرتے دکھائی دیتے۔

میک کارتھی نے اس حوالے سے بات کی اور کہا کہ میں ان سے اس وقت ملتا تھا جب وہ نائب صدر تھے لیکن اب وہ ویسے شخص نہیں ہیں۔ واضح رہے 81 سال کی عمر میں بائیڈن کو امریکی صدارت سنبھالنے والے سب سے معمر شخص سمجھا جاتا ہے۔ ان کی عمر اور علمی قابلیت اور ریپبلکنز کے ان پر حملے دوسری مدت کے لیے ان کی مہم کے دوران اہم مسائل بن گئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس اور سینئر معاونین نے کہا ہے کہ وہ ایک مضبوط رہنما رہے ہیں۔ تاہم کچھ لوگ جنہوں نے ان کے ساتھ کام کیا ہے کے مطابق بائیڈن اس وقت کے مقابلے میں سست دکھائی دے رہے ہیں جب وہ باراک اوباما کے دور میں کام کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن کے پاس اچھے لمحات بھی ہیں اور برے لمحات بھی۔

اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں بائیڈن نے کیپیٹل میں قانون سازی کے معاہدوں میں ایک ہنر مند مذاکرات کار ہونے کی وجہ سے شہرت حاصل کی۔ انہیں مسائل کے بارے میں اپنے تفصیلی علم، دوسرے فریق کے محرکات اور ضروریات کے بارے میں بصیرت اور دباؤ کے وقت اپنا راستہ حاصل کرنے کی صلاحیت کے لیے جانا جاتا تھا۔ تاہم گزشتہ ایک سال کے دوران ریپبلکنز کے ایوان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے ان کی یہ ساکھ ختم ہو گئی ہے۔

اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے حکام نے صدر سے ملاقات کرنے والوں کے بہت بی باتوں کو مسترد کر دیا تھا یا ان سے ملاقاتوں کے بارے میں لوگوں کی گفتگو کو متعصبانہ اور سیاسی زدہ قرار دیا تھا لیکن اب وال سٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس کی کہانی کئی مہینوں کے دوران بائیڈن سے ملاقات کرنے والے 45 سے زائد افراد کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔

 وال سٹریٹ جنرل نے یہ انٹرویوز اُن ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کے ساتھ کیے ہیں جنہوں نے بائیڈن کے ساتھ میٹنگز میں حصہ لیا۔ ان میں انتظامیہ کے ایسے اہلکار اور ڈیموکریٹس بھی ہیں جنہوں نے کہا کہ انہیں صدر سے ملاقاتوں میں کوئی غلط بات نہیں ملی۔ جن لوگوں نے بائیڈن کی کارکردگی کو کمزور کہا ان میں سے زیادہ تر ریپبلکن تھےتاہم کچھ ڈیموکریٹس نے کہا ہے کہ بائیڈن نے بہت سی میٹنگوں میں کمزوری دکھائی ہے۔

جنوری میں بائیڈن نے اپنے دو ہسپانوی کابینہ سیکرٹریوں الیجینڈرو میئرکاس اور زیویر بیسیرا کو خلط ملط کردیا تھا۔ نیو یارک میں فروری کے ایک فنڈ ریزر کے دوران بائیڈن نے 2021 کے G7 اجلاس میں جرمن چانسلر ہیلمٹ کوہل سے بات کی تھی جو 2017 میں انتقال کر گئے تھے۔ انہیں دنوں میں بائیڈن نے کہا کہ 2021 کے G7 سربراہی اجلاس کے دوران انہوں نے فرانسیسی صدر فرانسو میترانڈ سے بات کی ہے حالانکہ ان کا انتقال 1996 میں ہو چکا تھا۔

رپورٹ کے مطابق دوسری طرف ٹرمپ نے گزشتہ جنوری میں ایک تقریر کے دوران ریپبلکن نامزدگی کے لیے ان کی اس وقت کی حریف نکی ہیلی اور ہاؤس سپیکر نینسی پیلوسی کو آپس میں ملا دیا تھا۔ مارچ میں ورجینیا میں ایک ریلی میں بائیڈن نے امریکی قیادت کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کی رائے پر تبصرہ کرتے ہوئے براک اوباما کا حوالہ دے دیا تھا۔ مئی میں نیویارک میں اپنے مجرمانہ مقدمے کی سماعت کے دوران بائیڈن نے طویل عرصے تک اپنی آنکھیں بند کیں۔

سات سوئنگ ریاستوں میں مارچ کے وال سٹریٹ جرنل کے رائے دہندگان کے سروے میں صرف 28 فیصد نے کہا کہ بائیڈن جسمانی اور ذہنی طور پر صدارت کے لیے بہتر ہیں۔ اس سروے میں 48 فیصد نے ٹرمپ کا انتخاب کیا تھا۔
 

مزیدخبریں