اسلام آباد (پبلک نیوز) پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر اور مستعفی رکن قومی اسمبلی فیصل واؤڈا نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے 13صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
تفصیلی فیصلہ کے مطابق فیصل واؤڈا کا بیان حلفی بادی النظر میں جھوٹا ہے، فیصل واؤڈا نے الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا، الیکشن کمیشن معاملے کی تحقیقات کر کے مناسب حکم جاری کر سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے پیش کردہ ریکارڈ کے مطابق فیصل واؤڈا نے 11 جون کو دہری شہریت نہ رکھنے کا بیان حلفی جمع کرایا۔ عدالت میں پیش ریکارڈ کے مطابق فیصل واؤڈا کو امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ 25جون کو جاری ہوا۔ فیصل واؤڈا کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت وہ امریکی شہری اور الیکشن لڑنے کے لیے نااہل تھے۔
فیصل واؤڈا کے مستعفی ہونے کے باعث ان کو نااہل قرار دینے کے لئے کو وارنٹو کی رٹ جاری نہیں کی جا سکتی۔ 29جنوری 2020سے 3 مارچ 2021 تک فیصل واڈا نے نااہلی درخواست پر کوئی جواب داخل نہیں کیا۔ فیصل واؤڈا نے کبھی ایک اور کبھی دوسری وجہ سے معاملے کو طول دیا اور جواب داخل نہ کرا کے کیس میں تاخیر کی۔
فیصل واؤڈا کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے پر الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی سے متعلق ریکارڈ طلب کیا۔ فیصل واؤڈٖا کے وکیل نے 3 مارچ کی سماعت میں استعفی پیش کر کے کہا کہ درخواست غیر موثر ہو چکی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے اصرار کیا کہ ابھی استعفی صرف پیش کیا گیا، منظوری باقی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے الگ نتائج ہیں، فیصل واؤڈا ممبر قومی اسمبلی یا ممبر سینیٹ بننے کے اہل نہیں رہے۔ فیصل واؤڈا 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، 7 اگست 2018 کو کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری ہوا۔
کووارنٹو کی رٹ میں فیصل واؤڈٖا کو دہری شہریت چھپانے اور جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔