ویب ڈیسک:غذائی و طبی ماہرین کی جانب سے سفید شکر کو ایک زہر قرار دیا جانے لگا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ چینی کا باقاعدہ اور طویل عرصے تک استعمال انسانی جسم کے مختلف اعضاء کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال قبل از وقت بڑھاپے کو فروغ دیتا ہے اور دل، جگر، گردے، معدے، جِلد، بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسے مختلف مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے، شوگر کا زیادہ استعمال ہی سیر ہو کر کھانے اور جنک فوڈ کے زیادہ استعمال کا عادی بناتا ہے۔
چینی کے استعمال سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ اور بھوک بڑھ جاتی ہے، قلبی مسائل، ذیابیطس اور جگر کی بیماریوں اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے، جہاں چینی مجموعی صحت کے لیے نقصان دہ ہے وہیں یہ جسم کے سب سے بڑے آرگن، حصے، جِلد کے لیے بھی انتہائی مضر ہے۔
ماہرین کے مطابق جِلد پر شوگر کی زیادتی کے آثار باآسانی دیکھے جا سکتے ہیں کیونکہ شکر کے زیادہ استعمال سے جِلد سے متعلق مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں جیسے کہ ایکنی، ایگزیما، جِلد کا ڈھیلا پڑ جانا اور قبل از وقت بڑھاپے کا خطرہ۔
ایک تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ جو افراد چینی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں امراض قلب سے موت کا خطرہ 38 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، چینی کی زیادہ مقدار کا براہِ راست تعلق ڈیمنشیا سے بھی ہے۔
شوگر کا زیادہ استعمال بچوں کی صحت کو بری طرح سے متاثر کر رہا ہے، جب بچے کچھ میٹھا کھانے کے لیے مسلسل رو رہے ہوں تو ان کو نہ کہنا مشکل ہے لیکن یاد رکھیں آپ ان کے مطالبات کو تسلیم نہ کرکے ان کا ہی بھلا کر رہے ہیں۔
چھوٹے بچوں میں شوگر کا زیادہ استعمال توانائی میں قلیل مدتی اضافے، رویے میں تبدیلی اور دانتوں کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے،طویل مدتی خطرات میں وزن میں اضافہ، موٹاپا، غذائی اجزاء کی کمی، انسولین کے خلاف مزاحمت، اور علمی افعال پر ممکنہ اثرات شامل ہیں۔
زیادہ میٹھا کھانے کی عادت سے جگر کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ اس عضو کا کام ہی شکر کو چربی میں تبدیل کرنا ہے،اگر آپ زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال کرتے ہیں تو جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی بنانے لگتا ہے جو اس کے اردگرد جمع ہو جاتی ہے اور آنے والے وقتوں میں صحت کے سنگین مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
چینی کی زیادتی جسم میں بننے والے کینسر کے خلیوں کی پسندیدہ غذا قرار دی گئی ہے۔ چینی کا زیادہ استعمال جسمانی ورم اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے اور یہ تینوں عناصر کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
شکر منہ میں پائے جانے والے بیکٹریاز کی غذا بن جاتی ہے، بیکٹریاز اس شکر کو ہضم کر کے تیزاب خارج کرتے ہیں جو دانتوں کی سطح کو متاثر کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جو افراد اکثر میٹھی غذائیں کھاتے ہیں ان میں دانتوں کی کمزوری اور مسائل کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
شوگر ’گلائی کیشن‘ نامی عمل کو فروغ دے سکتی ہے جہاں شوگر کے مالیکیول جِلد میں ’کولیجن‘ اور ’ایلسٹن‘ پٹھوں سے منسلک ہوتے ہیں جس سے اس کی لچک میں اور جھریوں میں اضافہ ہوتا اور قبل از وقت بڑھاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سوڈا یا سافٹ ڈرنکس کا استعمال گردوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سوڈا اور میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال گردوں کے دائمی امراض سے متاثر کرنے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
میٹھے مشروبات کا استعمال موٹاپے کا بھی باعث بن رہا ہے، ان مشروبات میں کیلوریز بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں جن سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔