(مانیٹرنگ ڈیسک) ماہر قانون اظہر صدیق نے کہا الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے یہ آئین اور قانون کی تشریح کرنے والا کب سے بن گیا،آرٹیکل 63 پر بحث کی ہے میں نے تو پرچے کرانے کا کہا تھا مگر میری یہ بات نہیں مانی گئی۔
’ پبلک نیوز‘ چینل کےپروگرام میں اہم انکشافات کرتے ہوئے اظہر صدیق نے کہا کہ آرٹیکل 6 الیکشن کمیشن پر لگتا ہے، الیکشن کمیشن کو یہ اختیار اگر دے دیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غلط تشریح کرے، 200 سیٹیں آزاد لے جائے اور 6 سیاسی جماعتیں، تو کیا 6 کو 70 سیٹیں دے دیں گے آپ؟
272 سیٹیں ہیں قومی اسمبلی میں خواتین کی 60 نشتیں ہیں، طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ 60 کو تقسیم کرتے 272 پر جتنی سیٹیں آتی ہیں اس کو تقسیم کیا جاتا ہے سنی اتحاد کونسل کی کوئی 20 کے قریب بنتی ہیں اور 10 ہیں اقلیتوں کی، 10 کو 272 پر تقسیم کردیں تو 23 سیٹیں جو ہیں پاکستان تحریک انصاف یا سنی اتحاد کونسل کا حق ہے۔
چھ ججز کے خط کی بات کرتے ہوئے اظہر صدیق نے کہا اب آنکھیں کھل گئی ہیں ، ابھی انتظار ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی آنکھیں اُس طرح کب کھلیں گی.
اظہرصدیق نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان تحریک انصاف جوبھگت رہی ہے اس میں لاہور ہائیکورٹ کا بڑا ہاتھ ہے، میں چیلنج کرتا ہوں لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ بنائیں سیکشن 215 نہیں بچ سکتا، سیکشن 215 کالا قانون ہے جو آرٹیکل 15 کے متصادم ہے۔