سیاسی جماعت کے مارچ کی آڑ میں بلوائیوں کی پر تشدد کارروائیوں کی فوٹیج  اور ہوشربا حقائق منظرِ عام پر

01:41 PM, 6 Oct, 2024

ویب ڈیسک: احتجاج کے حق کی آڑ میں انتشاری بلوائیوں نے دارالحکومت پر دھاوا بول دیا۔ ہنگامہ آرائی پھیلانے کی نیت سے خیبر پختونخواہ سے آنے والے شر پسندوں نے تمام  قانونی حدود پھلانگتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر پُرتشدد حملے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ 

ذرائع کے مطابق بلوائیوں کی جانب سے عوام کی حفاظت پر مامور سرکاری اہلکاروں اور پولیس پر مختلف مقامات پر حملے کیے گئے۔ ان پر تشددحملوں میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 70 سے زائد اہلکارزخمی ہوئے۔ سیاسی جماعت کے بلوائیوں کا پُرتشدد احتجاج  ایک پولیس اہلکار کی جان لے گیا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ ‏شرپسند عناصر پولیس کنسٹیبل عبدالحمید شاہ کو اغوا کے بعد تشدد کرتے رہے۔ ‏عبدالحمید شاہ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔ ‏شہید عبدالحمید 26 نمبر چونگی پر لاء اینڈ آرڈر ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ پُرتشدد ہنگاموں میں پولیس کی گاڑیوں اور سرکاری املاک کو آگ  بھی لگائی گئی۔ اسلام آباد لائے جانے والے بلوائیوں اور شرپسندوں سے بڑی تعداد میں آنسو گیس شیل، ماسکس، غلیل ،کنچے  اور پتھر بھی برآمد ہوئے۔ ان شرپسندوں نےسرکاری املاک کو نقصان  بھی پہنچایا اور سیکیورٹی اہلکاروں کیخلاف اسلحہ کا استعمال کیا۔ 

ذرائع نے  کہا کہ خیبرپختونخواہ پولیس کے اہلکاروں کو سول کپڑوں میں مظاہرین کی آڑ میں لا کر اسلام آباد پر دھاوےکے لیے استعمال کیا گیا۔ شرپسندی میں ملوث خیبرپختونخوا  پولیس کے سول کپڑوں میں ملبوس بائیس اور سی ٹی ڈی کے دو اہلکاروں کو پکڑا گیا۔ یہ  پولیس اہلکار پرتشدد کارروائیوں میں حصہ  لیتے ہوئے یا لینے کے بعد راہِ فرار اختیار کرتے ہُوئے  پکڑے گئے۔

ہوشربا طور پر اِن سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں سے بھاری مقدار میں آنسو گیس، پتھر، کنچے اور ڈنڈے، غلیلیں برآمد ہوئی۔ خیبر پختونخوا پولیس ہی کا ایک سینئر پولیس آفیسر جو وزیراعلی کا منظور نظر ہے، کی نگرانی میں ریسکیو 1122 کی گاڑیوں میں پشاور سے بھاری مقدار میں آنسو گیس شیلز، آنسو گیس ماسک، کنچے، غلیلیں اور پتھر چھپا کر اسلام آباد لائے گئے۔ اسلام آباد پہنچنے کے بعد سارا تخریب کاری کا سامان شر پسندوں کے حوالے کیا گیا اور سرکاری اہلکاروں کے خلاف استعمال کیا گیا۔ 

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی اداروں کے اہلکاروں پر حملے میں خیبر پختونخواہ کے صوبائی وسائل کا بے دریغ استعمال  بھی کیا گیا ، جو ہر طرح کے ملکی قوانین  کی  صریحاً خلاف ورزی ہے۔ خیبر پختونخوا کی سرکاری گاڑیوں جن میں چھ ایمبولینس ، ایک واٹر ٹینکر اور بارہ فائر ٹینڈر کو بھی قبضے میں لیا جا چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق اب تک قانون نافذ کرنے والے اداروں نے  795 انتشار پسندوں کو گرفتار کیا جن میں 106 غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہری شامل ہیں ، اسکے علاوہ 115 گاڑیوں کو بھی قبضے میں لیا گیا۔ گرفتار شدہ افراد سے بھاری تعداد میں غلیلیں، کنچے، ماسک، آنسو گیس شیل اور پتھر برآمد ہوئے۔

ایسے تمام عناصر جو ریاست پر دھاوا بولنے کے لئے استعمال کئے گئے انکے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ سرکاری عہدے، سرکاری وسائل اور سرکاری پولیس کا بے دریغ استعمال وہ بھی پر تشدد مقاصد کے لئے نہ صرف سرا سر قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ریاستی اداروں نے اس بات کا عزم کیا ہے کے شر پسندی میں مُلوث ان تمام گرفتار افراد کے خلاف قانون کے مطابق  سخت کارروائی کی جائے گی۔

مزیدخبریں