( ویب ڈیسک) کشمیر پر بھارتی قبضے کو 7 دہائیوں سے زائد عرصہ گزر چکا ہے۔
بھارت کے زیر قبضہ کشمیری عوام آج بھی انیسویں صدی میں زندگی گزار رہی ہے۔ حال ہی میں کشمیر کے حالات پر ایک تفصیلی وڈیو منظر عام پر آئی جس میں عوام نے اپنے مسائل و مصائب کا اظہار کیا۔
کشمیری عوام کا کہنا تھا کہ وہ آج بھی انیسویں صدی میں رہ رہے ہیں کیونکہ وہ سب بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ 2019 میں مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا گیا جس کے بعد دعوی کیا گیا کہ اس اقدام کے تحت کشمیر کی ترقی پر کام کیا جائے گا۔
کشمیری عوام نے بتایا کہ انہیں آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پہلے کوئی فرق پڑتا تھا اور نہ ہی آج کوئی فرق پڑتا ہے ۔ کشمیری عوام پہلے بھی بنیادی ضروریات سے محروم تھی اور آج بھی محروم ہی ہے ۔
خصوصی وڈیو میں کشمیری نوجوانوں نے بتایا کہ پہلے یہاں اسمبلی تھی اور پارلیمان چند نوکریاں فراہم کردیتے تھے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اسمبلی بھی ختم ہوگئی اور نوکریاں بھی ناپید ہوگئیں۔ کشمیر میں بےروزگاری اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ پی ایچ ڈی کرکے بھی نوجوان مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
کشمیری عوام کا آدھے سے زیادہ حصہ دیہاڑی دار مزدور ہے یا پھر کشمیر چھوڑ کر دوسرے علاقوں کی جانب نقل مکانی کر گئے ہیں۔ وڈیو میں دکھایا جانے والا گاؤں بڈگام بجلی، پانی اور گیس جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔ بڈگام میں عوام مزدوری کے عوض مہینے بھر میں محض 5 سے 6 ہزار ہی کما پاتے ہیں اور فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بڈگام میں ہسپتال یا کوئی چھوٹا کلینک بھی موجود نہیں اور بیمار ہونے کی صورت میں 2 گھنٹے کا سفر کرکے سرینگر جانا پڑتا ہے۔ بڈگام میں محض پرائمری سکول ہی موجود ہے اور وہاں بھی ضروری سہولیات فراہم نہیں کی گئیں ۔
کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کو انکے گاؤں کی موجودگی کا علم بھی نہیں ہوگا۔ کشمیری شہریوں نے وڈیو میں بھارتی حکومت پر تنقید کرنے سے بھی انکار کردیا کیونکہ ایسا کرنے سے انکی جانوں کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے تھے۔ مودی سرکار کی جانب سے ہر کشمیری کو محض اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانے پر ماورائے عدالت قتل یا اغوا کروا لیا جاتا ہے۔
کشمیری عوام کا کہنا تھا کہ بات کرنے سے بھی کیا فائدہ ہوجانا ہے، نہ پہلے کوئی تبدیلی آئی اور نہ ہی اب کوئی اقدام ہوگا ۔ کشمیری عوام مودی سرکار سے مکمل طور پر مایوس ہو چکی ہے۔