ویب ڈیسک: برطانیہ کے نئے وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے منصب سنبھالنے کے بعد پہلا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے روانڈا سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ ختم کردیا ہے۔
روانڈا سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ سابق حکومت کا تھا۔ اس منصوبے کے تحت مختلف مراحل میں کئی ہزار افراد کو نکالا جانا تھا۔ اِنہیں افریقا میں مختلف مقامات پر پہنچانے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ اِس مںصوبے پر 12 جولائی سے عمل کیا جانا تھا۔
یہ منصوبہ 2022 میں تیار کیا گیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد لوگوں کو غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے سے روکنا تھا۔ کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ جتنے لوگون کو روانڈا بھیجنے کا منصوبہ بنایا گیا وہ سیاسی پناہ کے خواہش مند افراد کی مجموعی تعداد کا ایک فیصد بھی نہیں۔
روانڈا کے تارکینِ وطن کی ملک بدری کے منصوبے پر سابق وزیرِ اعظم رشی سُناک کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی تارکینِ وطن کی اولاد ہیں اس لیے انہیں تارکینِ وطن کے حوالے سے معقول اور معتدل رویہ اپنانا چاہیے۔
مبصرین اور تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ کنزرویٹو پارٹی کی انتخابی شکست میں ایک اہم کردار تارکینِ وطن سے متعلق غیر لچک دار پالیسی نے بھی ادا کیا ہے۔ پارٹی نے اعلان کردیا تھا کہ وہ پھر منتخب ہوئی تو غیر قانونی تارکینِ وطن کے معاملے میں مزید غیر لچک دار رویہ اپنائے گی۔
کیئر اسٹارمر ملکی سیاست کے ڈائنامکس کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اس لیے انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کسی بھی مرحلے پر غیر قانونی تارکینِ وطن کے حوالے سے کسی بھی نوعیت کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا اور جو لوگ قانونی طور پر برطانیہ میں آباد ہیں اُنہیں غیر اعلانیہ طور پر یقین دلادیا کہ معاشرہ اُنہیں مکمل طور پر قبول کرتا رہے گا۔