(ویب ڈیسک)مرکزی رہنماء پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا ہے کہ شیر افضل مروت کے بیان کا کارکنوں کودکھ ہوا، انہیں غیرمشروط معافی مانگنی چاہیے، عمران خان سوچتا ہوگا کہ ”تاک میں دشمن بھی تھا اور پشت پر احباب بھی ، تیر پہلا کس نے مارا یہ کہانی پھر سہی“ عمران خان پر پارٹی کے اندر سے یا باہر سے حملہ قابل قبول نہیں۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے، کوئی چھوٹی جماعت بھی ہو، اس کو جلسہ کرنے کا حق حاصل ہے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ رانا ثناء اللہ کس سوچ میں بات کی، پہلے مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں، اب اس طرح کی بات؟وہ شہبازشریف سے مشورہ کرلیں کیا چاہتے ہیں، کیونکہ جب انسان سیٹ ہارتا ہے تو حواس کنٹرول میں نہیں رہتے۔
پہلے مشورہ کرلیں کہ کیا وہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں، یا پی ٹی آئی کو دہشتگرد جماعت سمجھتے ہیں؟وہ خود وزیرداخلہ تھے ان کے پاس ہمارے خلاف کیا تھا؟ ایک سال سے زیادہ ہوگیا ہے 9مئی کا کیا نکلا ہے؟ ہمارا جلسہ رکوانا ایک انتظامی نہیں سیاسی رکاوٹ ہے، ایک جلسہ ہوجاتا تو کیا ہوجاتا؟ اتنا ڈر کیوں؟ ایک جلسے سے حکومت کی کانپیں کیوں ٹانگ رہی ہیں؟
انہوں نے شیر افضل مروت کے بیان پر کہا کہ شیر افضل مروت کے بیان پرعمران خان سوچتے ہوں گے کہ ”تاک میں دشمن بھی تھا اور پشت پر احباب بھی تھے، تیر پہلا کس نے مارا یہ کہانی پھر سہی“مروت کی بات کا بڑا دکھ ہوا، دکھ کے ساتھ کہتا ہوں کہ جو انسان کا احسان مند نہیں ہوسکتا وہ اللہ کا بھی نہیں ہوسکتا۔
عمران خان کی وجہ سے اللہ نے ہمیں عزت دی ہے، مروت نے بات کرکے آج وہ عزت کھو دی ہے، عمران خان اڈیالہ میں قوم کے حصے کی قربانی دے رہا ہے، مروت کو اس بات پر غیرمشروط معافی مانگنی چاہیے، عمران خان پر پارٹی کے اندر سے یا باہر سے حملہ قابل قبول نہیں۔