بھارت: شادی کی ویب سائٹ کو مناسب رشتہ تلاش نہ کرنے پر 60 ہزار انڈین روپے کا جرمانہ

04:46 PM, 7 Nov, 2024

(ویب ڈیسک ) بھارت  میں شادی کی ایک  ویب سائٹ کو ایک مرد صارف کے لیےمناسب رشتہ تلاش نہ کرنے پر60 ہزار انڈین روپے (550 پاؤنڈ) کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

انڈیا کے روزنامہ انگریزی اخبار دکن ہیرلڈ کے مطابق کے ایس وجئے کمار نے شکایت درج کرائی تھی کہ’بہت ایمان دار میچ میکنگ سروسز‘ کی فراہمی کا دعویٰ کرنے والی جنوبی انڈین ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو میں دل میل میٹریمنی سے ان کا رابطہ وٹس ایپ اور اشتہاروں کے ذریعے ہوا تھا۔

انہوں نے 17 مارچ، 2024 کو دل میل میٹریمنی سے اپنے بیٹے بالاجی کے دستاویزات اور تصاویر کے ساتھ رجوع کیا، جس کے لیے وہ ایک ممکنہ دلہن کی تلاش میں تھے۔ 

کمپنی نے ان سے 30 ہزار انڈین روپے کی فیس ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں 45 دنوں کے اندر اہل خواتین کی پروفائلز بھیجیں گی۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جب دل میل میٹریمنی کمار کے بیٹے کے لیے کوئی موزوں دلہن تلاش کرنے میں ناکام رہی، تو وہ کئی بار ان کے دفتر گئے۔ پھر وہ 30 اپریل، 2024 کو دفتر گئے اور اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ 

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ’عملے کے اراکین نے مبینہ طور پر ان کی درخواست مسترد کردی تمیزی سے پیش آئے۔‘

انڈپینڈنٹ نے دل میل میٹریمنی سے رابطہ کیا اور ان کی سی ای او رکسار شبنم سے بات کی، جو بنگلورو کی رہائشی ہیں۔ 

انہوں نے وضاحت کی کہ کمپنی کی پالیسی یہ کہتی ہے کہ وہ جو خدمت فراہم کرتی ہیں وہ اہل ممکنہ دلہنوں اور دلہوں کی مناسب پروفائلز شیئر کرنا ہے، نہ کہ شادی کی کوئی ضمانت، جس کے بارے میں کلائنٹ واقف تھا۔‘

 ’ہم رجسٹریشن کے 45 دنوں کے اندر دو صورتوں میں رقم  واپس کرتے ہیں: اگر ہم وعدہ کی گئی خدمت فراہم نہ کریں یا اگر کلائنٹ کو کہیں اور سے بہتر میچ مل جائے۔ 

’اس کے علاوہ کسی اور صورت میں ہم کوئی رقم واپس نہیں کرتے۔ فارم میں یہ سب کچھ درج ہے، جس پر کلائنٹ نے دستخط کیے تھے۔‘

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نو مئی کو کمار نے ایک قانونی نوٹس بھجوایا جس کا دل میل نے جواب نہیں دیا۔

28  اکتبور کو ایک صارف عدالت نے سماعتوں کے بعد اپنے حکم میں لکھا: ’شکایت کنندہ کو اپنے بیٹے کے لیے موزوں میچ کا انتخاب کرنے کے لیے ایک بھی پروفائل نہیں ملا، حتیٰ کہ جب شکایت کنندہ دل میل کے دفتر گئے تو عملہ انہیں مطمئن نہیں کر سکا اور پیسے واپس نہیں کیے۔‘

حکم میں کہا گہا: ’کمیشن کو یہ سمجھنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ کمپنی نے واضح طور پر شکایت کنندہ کو خدمات کی فراہمی میں کمی بیشی کی اور کمپنی ناجائز تجارتی طریقوں میں ملوث ہو کر شکایت کنندہ کو رقم واپس کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ریلیف فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔‘

عدالت نے کمپنی کو حکم دیا کہ وہ 30 ہزار روپے چھ فیصد سود کے ساتھ واپس کرے۔ اس کے علاوہ کمپنی کو خدمات کی فراہمی میں کمی بیشی پر 20 ہزار روپے، اور ذہنی اذیت اور قانونی کارروائی کے لیے 5،000 انڈین روپے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

مزیدخبریں