ویب ڈیسک: مجرم چاہے کتنا ہی چالاک کیوں نہ ہو، وہ قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔ بہار کے سہرسہ ضلع کا معاملہ اس کی بڑی مثال ہے۔ رشوت ستانی کا مقدمہ درج ہونے کے تقریباً 34 سال بعد سہرسہ کی خصوصی مانیٹرنگ عدالت نے 20 روپے رشوت لینے کے ملزم کانسٹیبل کی گرفتاری کا حکم جاری کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ حوالدار سریش پرساد نے 6 مئی 1990 کو سہرسہ ریلوے پلیٹ فارم پر سبزی بیچنے والی ایک خاتون سے 20 روپے رشوت لی تھی۔ اس وقت کے سہرسہ ریلوے اسٹیشن پر تعینات افسر نے پولیس ٹیم کے ساتھ 6 مئی 1990 کو ملزم حوالدار کو گرفتار کیا تھا۔
گرفتاری کے وقت حوالدار نے اپنا پتہ مہیش کھنٹ بتایا تھا حالانکہ وہ لکھی سرائے ضلع کے برہیا کے بیجوئے گاؤں میں رہتا ہے۔ کیس میں ضمانت ملنے کے بعد سریش سنگھ کبھی عدالت نہیں آیا۔ اس نے یہ سوچ کر غلط پتہ دیا تھا کہ کوئی اسے تلاش نہیں کرسکے گا۔ بار بار سمن کے باوجود جب حوالدار عداتل میں پیش نہیں ہوا تو عدالت نے 1999 میں اس کے ضمانتی مچلکے کو منسوخ کر کے گرفتاری کا وارنٹ جاری کردیا۔
اس کے باوجود اس کا پتہ نہیں چل سکا اور وہ گرفتاری سے بچتا رہا۔ سروس بک کی چھان بین سے پتہ چلا کہ کانسٹیبل نے جعلی پتہ دیا تھا۔آخر کار کانسٹیبل کا پتہ چل گیا اور اب سہرسہ کے خصوصی سرویلنس جج سدیش سریواستو نے بہار کے ڈی جی پی کو خط لکھ کر ہدایت دی کہ ملزم مفرور کانسٹیبل کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔