جماعت اسلامی سے مذاکرات، حکومت کا آئی پی پیز پر ریلیف دینے سے انکار

09:33 AM, 8 Aug, 2024

ویب ڈیسک: حکومت اور جماعت اسلامی کے مذاکرات کا چوتھا دور کمشنر آفس راولپنڈی میں ہوا۔ جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ٹاسک فورس قائم کردی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی سے مثبت بات چیت ہوئی، کچھ معاملات تحریری طور پر طے پاگئے ہیں۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت آئی پی پیز کے معاملے پر عوام کو ریلیف دینے لے لئے تیار نہیں ہے، ہمیں ابھی بھی حکومت کی تجاویز پر تحفظات ہیں۔

جماعت اسلامی کی کمیٹی سے کمشنر آفس راولپنڈی میں ہونے والے مذاکرات میں حکومتی ٹیم میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وفاقی وزیر امیر مقام، طارق فضل چوہدری اور دیگر شامل تھے۔ جب کہ کمشنر آفس میں وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز وڑائچ اور آر پی او اور کمشنر راولپنڈی بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم نے ڈرافٹ جماعت اسلامی کے سامنے پیش کر دیا ہے، مسودہ پیش کرنے سے قبل مسودہ میں دو بار ترامیم کی گئیں۔

ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے بھی اپنے حتمی مطالبات حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو پیش کر دیئے جس میں کہا گیا کہ کسی صورت مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ جب کہ حکومتی وزراء نے درخواست کی کہ آئی پی پیز سمیت دیگر امور پر جماعت اسلامی تھوڑی سی لچک دکھائے۔

جس کے بعد جماعت اسلامی اور حکومتی کمیٹی نے ایک دوسرے کو 15منٹ تک سوچنے کا ٹائم دیا اور دوران مذاکرات 15 منٹ کا وقفہ ہوا اور پھر دوبارہ بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا۔ مذاکرات ختم ہونے کے بعد راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی سے مثبت بات چیت ہوئی، کچھ معاملات تحریری طور پر طے پاگئے ہیں۔

حکومت آئی پی پیز پر ریلیف دینے کو تیار نہیں، لیاقت بلوچ

جماعت اسلامی کے نائب امیر اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ لیاقت بلوچ نے کمشنر آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے پہلے ہی روز کہا تھا بجلی اور پیٹرول پر عوام کو ریلیف ملنا چاہیے، آئی پی پیز ایک اندھا کنواں ہے جس میں قومی وسائل کو غرق کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ حکومت آئی پی پیز کے معاملے پر عوام کو ریلیف دینے لے لئے تیار نہیں ہے، ہمارے مذاکرات کے نتیجے میں چھ نکات پر تجاویز دی ہیں، ہم نے بھی انہیں مطالبات دیئے ہیں، ہمیں ابھی بھی حکومت کی تجاویز پر تحفظات ہیں، ابھی تک حکومت کی جانب سے بھی بڑا اختلاف سامنے نہیں آیا، حکومتی مؤقف سن لیا ہے اب جماعت کی کمیٹی سے مشاورت ہونا باقی ہے۔‘

لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت کے پاس آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی کے سوا کوئی حل نہیں، عوام کا پیسہ جہاں اڑایا جارہا پے اس کو حکومت روکے، اگر حکومت عوام کو ریلیف نہیں دے گی تو حکومت کو حساب دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں موجود لوگ کپیسٹی بلنگ کی مد میں اربوں روپے کے فوائد حاصل کر رہےہیں، سول بیوروکریسی، فوج، اور ججز سب کو سوچنا چاہیے، ملک کے ان حالات میں مراعات ممکن نہیں، مشاورت کے بعد سب کو آگاہ کریں گے۔

واضح رہے کہ منگل کو حکومتی ٹیم اور جماعت اسلامی کے درمیان طویل مذاکرات کا تیسرا دور ہوا، وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی شرکت کی تاہم کوئی نتیجہ نہ نکل سکا تھا۔

مزیدخبریں