ویب ڈیسک: شمال افریقی ملک تیونیشیا میں بھی کچھ اسی طرح کا معاملہ سامنے آیا ہے جہاں صدر قیس سعید نے بدھ کو بغیر کوئی وجہ بتائے وزیر اعظم احمد ہچانی کو برخاست کر کے ان کی جگہ سماجی امور کے وزیر کامیل مدوری کو نیا وزیر اعظم مقرر کر دیا۔
وزیر اعظم کی برخاستگی کی اطلاع تیونیشیا کے صدر دفتر کی طرف سے دی گئی ہے۔ احمد ہچانی نے گزشتہ سال ہی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔ الزام ہے کہ تیونیشیا میں 2019 میں صدر کو جمہوری طریقے سے منتخب کیا گیا تھا لیکن انہوں نے 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔
بعد میں یہ بھی خبر آئی تھی کہ 2022 میں انہوں نے آئین میں ترمیم کی تاکہ ایک صدارتی نظام بنایا جا سکے۔ جس کے پاس پارلیمنٹ کی غیر معمولی طاقت ہو۔ اب جبکہ آئندہ 6 اکتوبر کو انتخاب ہونا ہے تو صدر کی جانب سے مزید ایک مدت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب تیونیشیا کے صدر نے وزیر اعظم کو ہٹایا ہو۔ پچھلے سال بھی انہوں نے بغیر کوئی وجہ بتائے نجلا بوڈین کو ہٹا کر احمد ہچانی کو وزیر اعظم بنایا تھا۔
سال 2021 میں بھی تیونیشیائی صدر نے ملک کے وزیر اعظم کو برخاست کرنے کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کر دی تھی۔ یہ سب اس لئے ہوا تھا کہ تیونیشیائی عوام کورونا وبا سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی سے غصہ میں تھے اور پورے ملک میں مظاہرہ کر رہے تھے۔ اس درمیان مظاہرے پُرتشدد ہو گئے اور تیونیشیا کے تقریباً ہر علاقے میں بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر اتر آئے اور ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی تھی۔