سکردو (پبلک نیوز) محمد علی کا تعلق کوہ پیماؤں کی وادی سدپارہ سے ہے۔ اسی نسبت سے انہیں علی سدپارہ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ان کا شمار پاکستان کے بہترین اور ماہر کوہ پیماؤں میں ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محمد علی سدپارہ نے 8 ہزار میٹر بلند 8 چوٹیاں سر کرنے والے پہلے پاکستانی کا اعزاز رکھتے ہیں۔ محمد علی سدپارہ 8 ہزار میٹر بلند کے ٹو، گشہ بروم 1، گشہ بروم 2، براڈ پیک، ننگا پربت، مناسلو اور دیگر چوٹیاں سر کر چکے ہیں۔ علی سدپارہ دینا کی 14 بلند ترین چوٹیاں سر کر کے ریکارڈ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی بھی مہم جوئی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
محمد علی سدپارہ اور ان کے بیٹے اس سے قبل ایک ساتھ کے ٹو سر کر لیا تھا۔ علی کے بیٹے ساجد کو کم عمر ترین کوہ پیماء ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ کے ٹو پر سرمائی مہم جوئی کے دوران علی سدپارہ کے بیٹا ساجد بھی اُن کے ہمراہ تھے، تاہم ساجد آکسیجن سلنڈر میں مسئلے کے باعث وہ واپس آ گئے تھے۔
کوہ پیما علی سدپارہ کو راک کلائمگ میں بھی عبور حاصل ہے۔ وہ مہم جوئی کرنے کے ساتھ مہم جوئی سیکھاتے بھی تھے۔ علی دینا کی چودہ بلند ترین چوٹیوں پر سبز ہلالی پرچم لہرانا چاہتے تھے۔ موسم سرما میں قاتل پہاڑ کہلائے جانے والا ننگا پربت سر کرنے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہے۔ وہ چاروں موسموں میں ننگا پربت سر کر چکے ہیں۔ علی کی حکومتی سطع پر کبھی مناسب حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔
یاد رہے کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے فضائی سرچ آپریشن کے دو روز میں کوئی سراغ نہ مل سکا۔ سرچ آپریشن میں نامور نیپالی شرپا چنگ دوا اور ساجد سدپارہ نے حصہ لیا تھا۔ علی سدپارہ، جان سنوری اور پولیش کوہ پیما کے لیے آج آپریشن ہوگا یا نہیں، فیصلہ رات کو ہوگا۔