محکمہ وائلڈ لائف کا رجب بٹ کیخلاف پھر عدالت سے رجوع کا فیصلہ

06:07 PM, 8 Feb, 2025

ویب ڈیسک: پنجاب وائلڈلائف نے معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ کے خلاف عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا، رجب بٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر شیر کے بچے کو اپنی تحویل میں رکھا، جس پر انہیں سزا کے طور پر جنگلی حیات سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے ویڈیوز بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ عدالت نے رجب بٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں جنگلی حیات سے متعلق آگاہی ویڈیو بنائیں اور اسے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کریں، اس فیصلے کے تحت انہیں ایک سال تک ہر ماہ ایسی ویڈیوز اپلوڈ کرنی تھیں تاکہ عوام میں جنگلی حیات کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق رجب بٹ کو فروری کے پہلے ہفتے میں اپنی پہلی آگاہی ویڈیو بنانی تھی۔ تاہم، ہفتہ گزر جانے کے باوجود ان کی جانب سے نہ تو کوئی ویڈیو شیئر کی گئی اور نہ ہی وائلڈ لائف کے فراہم کردہ مواد کو استعمال کیا گیا۔

پنجاب وائلڈلائف لاہور ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عاصم کامران نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ رجب بٹ نے عدالتی حکم کی واضح خلاف ورزی کی ہے۔ "ہم اس بارے میں عدالت کو آگاہ کریں گے اور رجب بٹ کے خلاف کارروائی کی درخواست کریں گے۔

رجب بٹ نے شادی کے موقع پر تحفے میں ملنے والے شیر کے بچے کو غیر قانونی طور پر اپنی تحویل میں رکھا تھا، جس پر پنجاب وائلڈلائف نے کارروائی کی۔

عدالت نے انہیں سزا کے طور پر تین آپشنز دیے تھے قید، بھاری جرمانہ یا جنگلی حیات سے متعلق آگاہی کے لیے ویڈیوز بنانے کی ذمہ داری۔ رجب بٹ نے تیسری آپشن کو قبول کرتے ہوئے عدالت سے وعدہ کیا کہ وہ اپنی سوشل میڈیا مقبولیت کو استعمال کرتے ہوئے جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے شعور بیدار کریں گے۔

اس کے بعد رجب بٹ نے ڈائریکٹر جنرل وائلڈلائف مدثر ریاض سے ملاقات کی اور اپنی ذمہ داریوں کو تسلیم کیا۔ پنجاب وائلڈلائف نے انہیں آگاہی ویڈیوز بنانے کے لیے ضروری مواد بھی فراہم کیا تاکہ وہ اس مہم کو بہتر انداز میں مکمل کر سکیں۔

رجب بٹ کی جانب سے پہلی ویڈیو بروقت اپلوڈ نہ کیے جانے پر وائلڈلائف حکام نے سخت نوٹس لیا ہے، میاں عاصم کامران نے مزید کہا کہ "ہم عدالت سے رجوع کریں گے اور رجب بٹ کے خلاف مزید کارروائی کی درخواست کریں گے تاکہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر قانونی اقدامات اٹھائے جا سکیں۔"

یہ معاملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنا کس حد تک سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ وائلڈلائف حکام اس معاملے کو ایک مثال بنانا چاہتے ہیں تاکہ کسی بھی شخص کو جنگلی حیات کے قوانین کو توڑنے کی اجازت نہ دی جائے۔

مزیدخبریں