(ویب ڈیسک)کراچی کے علاقہ کریم آباد میں ڈی ایس پی سی ٹی ڈی علی رضا کی شہادت کا معاملہ،9ایم ایم کے 11 خول فرانزک لیبارٹری بھیج دیئے گئے،واقعہ میں جاں بحق گارڈ وقار نے 2 روز قبل ہی شکیل کارپوریشن پر ملازمت اختیار کی۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق کلعدم گروپ نے ڈی ایس پی علی رضا کو شہید کرنے کی ذمہ داری قبول کی، ذمہ داری قبول کرنے والے کلعدم گروہ نے سہراب گوٹھ پر پولیس اہلکار کو قتل کیا تھا، کلعدم تنظیم کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائی تیز کردی گئی ہے، ڈی ایس پی علی رضا جس گاڑی میں سوار تھے وہ بولیٹ پروف تھی،ممکنہ طور پر دہشتگردوں نے علی رضا کا گاڑی سے اترنے کا انتظار کیا،ایک حملہ آور ہیلمٹ دوسرا ماسک لگائے تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر دہشتگرد شہید ڈی ایس پی کی گاڑی کا تعاقب کرتے آئے،حملہ آوروں کے بیک اپ میں مزید مشتبہ موٹر سائیکل ملزمان کی موجودگی کے شواہد بھی ملے،اندھیرے کے باعث ملزمان کی شناخت میں مشکلات کا سامنا ہوا، ہائی پروفائل قتل کی واردات کی تفتیش سی ٹی ڈی خود کرے گی۔
دوسری جانب یہ اطلاعات بھی موصول ہوئیں ہیں کہ24 گھنٹے میں پولیس کو واردات سے متعلق کوئی اہم سراغ نہ ملا،قریبی کیمروں سے لی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی بیکار نکلی،مجموعی طور پر تین کیمروں کی سی سی ٹی وی حاصل کی گئی تھی، دو کیمروں کی فوٹیج میں کچھ نظر نہیں آیا،قریبی ہوٹل پر لگی سی سی ٹی وی کی فوٹیج میں دو موٹرسائیکل سوار نظر آئے۔
تفتیشی حکام کا کہناتھا کہ ہوٹل پر لگے کیمرے اچھے میگا پکسل کے نہیں ہیں،ہوٹل سے حاصل فوٹیج پر پولیس کا فارنزک ڈپارٹمنٹ کام کررہا ہے، علی رضا کا شکیل کارپوریشن میں آنا جانا معمول کی بات تھی، ڈی ایس پی علی رضا کا بچپن شکیل کارپوریشن میں ہی گزرا تھا،شکیل کارپوریشن نامی فلیٹس میں آج بھی علی رضا کے بچپن کے دوست رہتے ہیں۔
علی رضا فلیٹس میں رہنے والے بعض غریب گھرانوں کی مدد بھی کرتا تھا، علی رضا کی آمدورفت کی باقاعدہ ریکی کی گئی ہے،ریکی کیلئے آنے والے مختلف ہوسکتے ہیں اس پہلو پر بھی تفتیش کررہے ہیں، علاقے سے نکلنے والے تمام راستوں پر لگے کیمروں سے فوٹیج حاصل کررہے ہیں، علی رضا کے قتل کی ایف آئی آر کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے۔
حکام کا مزید کہناتھا کہ ایس ایچ او سی ٹی ڈی یا علی رضا کے بہنوئی مقدمے میں مدعی بنیں گے،کالعدم تنظیموں کے جیل میں موجود کارکنوں سے بھی تفتیش کررہے ہیں، علی رضا کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔