اعظم سواتی ٹرین حادثہ پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے

08:56 AM, 8 Jun, 2021

حسان عبداللہ

رحیم یار خان:(پبلک نیوز) وزیر ریلوے اعظم سواتی ڈہرکی میں ہونے والے ٹرین حادثہ پر گفتگو کرتے ہوئے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے زخمیوں کی عیادت کے بعد شیخ زید ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حادثے میں انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کو نشان عبرت بنائیں گے، ریلوے حکام کی غفلت سے حادثے پہ حادثہ ہو رہا ہے، ریلوے کے کرپٹ افسران کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا ہے، اللّٰہ کی قسم کھاتا ہوں کہ کرپشن کے خلاف جاری جہاد کو منتقی انجام تک پہنچاوں گا، عملے کی بجائے ذمہ دار افسران کے خلاف کاروائی ہو گی ، معصوم بچیوں کی لاشیں دیکھ کر اپنے پوتے اور پوتیاں یاد آگئیں، اس دوران وفاقی وزیر ریلوے بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔

انہوں نے مزید کہا کل تک رپورٹ مرتب اور ذمہ داروں کا تعین ہو گا، وزیراعظم کو حقائق سے آگاہ کر دیا ہے؎، سکھر ڈویژن کا ریلوے ٹریک بوسیدہ ہو چکا ہے، جائے حادثے پر رات بھر رہا ہوں، ریسکیو عملے اور ریلوے کے مزدروں کو سلام پیش کرتا ہوں، المناک حادثے میں ابتک 58 لوگ جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 23 افراد شیخ زید ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

اعظم سواتی نے کہا حادثہ لاپرواہی ہے یا حادثہ ہم اسکے ذمہ دار ہیں، سگنل سسٹم کی ناکامی اور بروقت اقدام نہ اٹھانے کے باعث حادثہ سنگین ہوا، سر سید ایکسپریس کے ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک کا استعمال کیا لیکن اس وقت تک تاخیر ہو چکی تھی۔ سگنل سسٹم پر قوم کا 20 ارب روپیہ خرچ ہو چکا ہے جو ابھی تک مکمل فعال نہیں ہو سکا۔ اسی لئے اب تک ٹرینوں کو جھنڈی کے زریعے چلا رہے ہیں ، 1971 کا بنا ہوا ٹریک 30 سال بعد تبدیل ہونا تھا جو نا ہوا ، زمہ دار کون ہے، ٹریک کو خود تیار کروں یا ایم ایل ون کا انتظار کروں، وزیر اعظم اور اسد عمر کو بتا دیا ہے، ایم ایل ون کی طرف جانا ہے یا اپنے وسائل سے فوری ٹریک کو تبدیل کرنا ہے، فیصلہ کل ہو گا۔

دوسری جانب  کہ  ڈہرکی کے قریب سرسید ایکسپریس اور ملت ایکسپریس کے تصادم میں جاں بحق افراد کی تعداد 58 ہو گئی،100 سے زیادہ زخمی مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔ 47 میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئیں۔ ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا،ٹریک کی مرمت ہونے کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت بھی شروع ہو چکی ہے۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی سمیت تمام متعلقہ حکام اور ریلوے عملہ گزشتہ 30 گھنٹے سے موقع پر موجود ہے۔ ریسکیو آپریشن میں رہلوے، پاک آرمی، این ڈی ایم اے اور مقامی انتظامیہ نے حصہ لیا وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی رات بھر بھی ریلیف آپریشن کی نگرانی کر تے رہے۔ چیئرمین ریلوے حبیب الرحمن گیلانی اور سی ای او ریلوے نثار احمد میمن پر موقع پر موجود رہے۔

ریلوے انتظامیہ اور تمام افسران بھی ریلیف آپریشن کی تکمیل تک ڈیوٹی پر موجود رہے۔ ریلوے ٹیمیں ٹریک بحالی کو دوسری ٹرینوں کے لیے بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حادثے میں جاں بحق اور زخمی افراد کی حتمی تعداد کی تفصیلات بھی جاری کی جائیں گی۔ ریلیف آپریشن کے ساتھ ساتھ ٹرین حادثے کی تحقیقات کا عمل بھی جاری ہے۔

مزیدخبریں