رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی، قومی اقتصادی سروے

06:31 PM, 8 Jun, 2023

احمد علی
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی۔ سینیٹر اسحاق ڈار وزارت خزانہ میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ قومی اقتصادی سروے 23-2022 پیش کر دیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وفاقی وزراء کے ہمراہ اقتصادی سروے جاری کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں جب حکومت سنمبھالی تو ملک میں دہشتگردی بجلی کی لوڈشیڈنگ کی حالت خراب تھی، تھری ایز کے بعد اب فائیو ایز پالیسی پر آئندہ کا روڈ میپ بنایا ہے، رواں مالی سال انتہائی چیلنجنگ سال تھا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ میکرواکنامک استحکام کی بحالی کے انڈیکیٹرز اقتصادی سروے میں شامل ہیں، میکرواکنامک استحکام کو بحال کرنا حکومت کا مقصد ہے، 2017 میں پاکستان دنیا کی 24ویں معیشت تھی جو اب چالیسویں نمبر پر آ گئی ہے، جہاں 2017 میں ملک پہنچ چکا تھا وہیں دوبارہ لے جانا چاہتے ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت انکلوسیو گروتھ کے راستے پر چلنا چاہتی ہے، موجودہ حکومت نے جب ذمہ داری سنبھالی تو شدید قسم کے چینلجز آ چکے تھے، حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکانٹ خسارہ بڑھتا جا رہا تھا، حکومت سنبھالنے سے پہلے ایک کوارٹر میں 6 ہزار 4 سو ارب روپے کی کمی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2 ماہ پہلے ڈیفالٹ کی باتیں ہو رہی تھی، معیشت کی گراوٹ اب رک چکی ہے ترقی کا سفر شروع ہو گیا ہے، 2017 میں مالیاتی خسارہ 5.8 فیصد پر چھوڑا تھا جو بڑھ کر 7.9 ہو گیا، تحریک انصاف کے دور میں قرض میں 97 فیصد اضافہ ہوا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس وقت ڈالر کی قیمت میں 40 سے 45 روپے کا آرٹیفیشل گیپ ہے، ہماری کرنسی آرٹیفیشل وجوہات کے باعث انڈر ویلیو ہے، پاکستانی کی معیشت21 فیصد اسلامی اصولوں کے مطابق ہو چکی ہے، بارٹر ٹریڈ سے پاکستان کو بہت فائدہ حاصل ہو گا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں سال جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی، رواں مالی سال جولائی سے مئی تک مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد ہے، رواں مالی سال ایف بی آر کی ٹیکس کلیکشن میں16.1 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر نے اب تک 6 ہزار 210 ارب ٹیکس اکھٹا کیا، گزشتہ سال کرنٹ اکاونٹ خسارہ 13 فیصد تھا جو اب 3.2 فیصد سرپلس ہے، گیارہ ماہ میں امپورٹ میں 29.2 اور ایکسپورٹس میں 12.2 فیصد کی کمی آئی ہے، رواں مالی سال ترسیلات زر میں 13 فیصد کمی آئی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ریونیو وصولی کا بڑا حصہ سود کی ادائیگی پر خرچ ہو رہا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے دور میں قرضوں اور واجبات میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا، قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کا خرچہ 7 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، ان معاملات نے ملک کو بڑا نقصان پہنچایا۔
مزیدخبریں