ویب ڈیسک :امریکا کے صدر جو بائیڈن نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں غزہ کے ساحل پر ایک عارضی بندرگاہ قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے تاکہ محصور علاقے کے لیے امداد کی ترسیل میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے یوکرین میں روس کی جارحیت سے خطاب کا آغاز کیا۔اور ملک کے اندر اور باہر جمہوریت کو لاحق خطرات پر بات کی،
صدر بائیڈن نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا،ہمیں یونین کی تاریخ میں ایک بے مثال لمحے کا سامنا ہے۔ آج رات میرا مقصد کانگریس کو جگانا ہے، اور امریکی عوام کو خبردار کرنا ہے کہ یہ کوئی معمولی لمحہ بھی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر لنکن اور خانہ جنگی کے بعد سے آزادی اور جمہوریت پر ملک میں اس طرح حملہ نہیں ہوا جیسا کہ آج ہے۔بیرون ملک، روس کا پوتن یوکرین پر حملہ کر رہا ہے اور پورے یورپ اور اس سے باہر افراتفری کا بیج بو رہا ہے۔
ٹرمپ کے حامیوں کے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ چھ جنوری کو امریکا میں جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، دنیا بھرمیں جمہوریت پر حملے ہو رہے ہیں، ہم جمہوریت کا تحفظ کریں گے۔ بائیڈن نے کہا کہ گزشتہ صدارتی الیکشن کی طرح اس بار بھی جیتیں گے۔
اگر اس کمرے میں موجود کوئی یہ سمجھتا ہے کہ پوتن یوکرین میں رک جائیں گے، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، وہ ایسا نہیں کریں گے۔لیکن انہوں نے زور دیا کہ یوکرین پیوٹن کو روک سکتا ہے اگر ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوں اور اپنے دفاع کے لیے ضروری ہتھیار فراہم کریں۔ یہ سب یوکرین مانگ رہا ہے۔
غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے بتایا کہ امریکی فوج کو ہدایت کی کہ وہ غزہ کے ساحل پر بحیرۂ روم میں ایک عارضی بندرگاہ قائم کرنے کے لیے ہنگامی مشن کی قیادت کرے۔صدر بائیڈن نے کہا کہ عارضی بندرگاہ غزہ کو پہنچنے والی امداد کی مقدار میں بڑے پیمانے پر اضافے کے قابل بنائے گی۔ انہوں نے اسرائیل پر حماس کے حملے میں یرغمال بنئے جانے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا جن میں سے کچھ اس خطاب کے مہمانوں میں شامل تھے۔
واضح رہے کہ بائیڈن نے پچھلے ہفتے سب سے پہلے سمندر میں راہداری بنانے کا خیال پیش کیا تھا اور کہا تھاکہ امریکہ اتحادیوں کے ساتھ اس معاملے پر کام کر رہا ہے کہ وہ غزہ میں رہنے والوں کو بحیرہ روم سے کس طرح مدد فراہم کر سکتا ہے۔
صدر کے باضابطہ اعلان سے پہلے کی پیشرفت
امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ امریکی جنرل ایرک کوریلا نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے اس طرح کے بحری آپشن کے بارے میں حکام کو بریفنگ دی ہے۔
اس برس یہ خطاب جنگ سے تباہ حال غزہ کی ہولناک صورتحال کے درمیان ہو رہا ہےاگرچہ امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ پورا غزہ ایک انسانی بحران کی لپیٹ میں ہے، لیکن بڑے پیمانے پر الگ تھلگ شمال میں صورت حال انتہائی گھمبیر ہے۔ وہاں اندازے کے مطابق جو تین لاکھ لوگ ابھی تک مقیم ہیں، وہ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔