سابق فحش فلموں کی اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز نے ٹرمپ کیخلاف گواہی دیدی 

12:17 PM, 8 May, 2024

ویب ڈیسک: پورن اسٹار، اسٹورمی ڈینیئلز نے، نیویارک کے مقدمے میں، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رو برو، ان کے خلاف 18 سال کے بعد گواہی دی۔ ڈینیئلز نے اپنے اور ٹرمپ کے درمیان ایک رات کے جسمانی تعلقات کے بارے میں بتایا۔ سی این این کے مطابق اسٹور می ڈینیئلز کی جانب سے دیے گئے بیان میں کچھ تفصیلات اتنی فحش تھیں کہ جج کو مجبورا انہیں حذف کرنیکا حکم دینا پڑا۔

تفصیلات کے مطابق استغاثہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے 2016 کے انتخابات سے قبل ووٹروں سے مبینہ تعلقات کے پوشیدہ رکھنے کے لیے پورن سٹار کو رقم ادا کی تھی۔

کرمنل الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے سابق صدر ٹرمپ پرالزام ہے کہ انہوں نے اپنے سابق وکیل اور سیاسی فکسر مائیکل کوہین کے ذریعے، اسٹورمی ڈینئیل کو خاموش رہنے کیلئے، ایک لاکھ 30,000 ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔ 

اس رقم کو قانونی اخراجات کے طور پر ظاہر کرنے کی خاطر ٹرمپ آرگنائزیشن کے کاروباری ریکارڈ کو تبدیل کیا گیا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ ادائیگی سات سال قبل ان کی صدارتی مہم سے متعلق تھی۔

یہ وہ رقم ہے جو کوہین نے ڈینیئلز کو، ٹرمپ کے ساتھ جنسی تعلقات کے ان کے دعویٰ کو خاموش کرنے کے لیے ادا کی تھی اور یہ کارروائی آٹھ سال پہلے انتخابات سے پہلے ووٹرز سےاس معاملے کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش تھی۔

ڈینیئلز جو ایک ہڈ والے لبادہ نما لباس میں ملبوس تھیں، ٹرمپ سے کچھ فاصلے پر گواہوں کے کٹہرے میں آئیں۔ وکیل استغاثہ، سوسن ہوفنگر کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں انہوں نے اپنی دشوار گزار ابتدائی زندگی کو بیان کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے امریکا کی جنوبی ریاست لویزیانا میں بیٹن روج میں پرورش پائی اور یہ کہ وہ ایک زمانے میں جانوروں کی ڈاکٹر بننا چاہتی تھیں۔

پوچھ گچھ کے آغاز سے پہلے، وکیل استغاثہ ہوفنگر نے نیویارک سپریم کورٹ کے جسٹس جوآن مرچن کو یقین دلایا کہ ڈینیئلز، ٹرمپ کے ساتھ اپنے دعویٰ کردہ تعلق کی کوئی ایسی ذاتی تفصیل بیان نہیں کریں گی، جیسا کہ انہوں نے ایک بار ایک لیٹ نائٹ کامیڈی شو میں بتایا تھا۔

ٹرمپ کے دفاع کے وکیل ٹوڈ بلانشے نے ڈینیئلز کی گواہی کے بعد، اس میں بعض اوقات واقعات کی کچھ کھلی تفصیل کے بعد مقدمے کو"مس ٹرائل"قرار دینے کی کوشش کی۔ تاہم نیویارک سپریم کورٹ کے جسٹس جوآن مرچن نے یہ کہتے ہوئے کہ ’بہتر ہوتا اگر ان کے بیان میں سے کچھ بغیر کہے چھوڑ دیا جاتا‘، درخواست کو مسترد کردیا۔

ٹرمپ نے، جو اب 2024 کے صدارتی الیکشن میں ریپبلکن صدارتی امیدوار ہیں، ریاست نواڈا میں لیک ٹاہو پر ایک مشہور گولف ٹورنامنٹ کے دوران، ڈینیئلز کی جانب سے افیئر کے دعویٰ اور ان تمام 34 الزامات کی تردید کی ہے جن کا وہ سامنا کر رہے ہیں۔ جرم ثابت ہونے پر انہیں پروبیشن پر رکھا جا سکتا ہے یا چار سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران، جو اب اپنے چوتھے ہفتے میں ہے، استغاثہ کے گواہوں نے، 12 رکنی جیوری کو، جنس اور اسکینڈل پر مبنی کہانیاں سنائی ہیں۔

ان میں، 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ کی مدد کرنے کے لیے ڈینیئلز اور ایک اور خاتون، پلے بوائے ماڈل کیرن میک ڈوگل کو خفیہ ادائیگیاں شامل تھیں، جن کا مقصد ٹرمپ کے ساتھ خفیہ تعلقات کے ان کے دعوؤں کو پوشیدہ رکھنا تھا۔ اسی طرح سابق صدر نے، 2006 اور 2007 میں میک ڈوگل کے ساتھ ،10 ماہ کے افیئر کے دعوے کی بھی تردید کی تھی۔

پیر کے روز جیوری نے کوہین کو دیے گئے معاوضے کی تفصیلات سنی تھیں، کوہین پر دروغ گوئی کا جرم ثابت ہونے کے بعد انہیں سزا دی گئی تھی۔ کوہین بعد میں ٹرمپ کے خلاف ہو گئے تھے لیکن اس سے پہلے انہوں نے ٹرمپ سے وفاداری نبھاتے ہوئے ان کی ہر ضرورت کا خیال رکھا تھا۔ متوقع طور پر کوہین بھی آئندہ دو ہفتوں میں مقدمے میں گواہی دے سکتے ہیں۔

مرچن نے پیر کے روز ڈونلڈ ٹرمپ کو 10ویں بار،مقدمے کے ممکنہ گواہوں پر تنقید کی ممانعت کرنے والے ’گیگ آرڈر‘ کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کا مرتکب ٹہراتے ہوئے سختی سے متنبہ کیا کہ اگر وہ حکم کو نظر انداز کرتے رہے تو انہیں جیل بھیجا جا سکتا ہے۔

مرچن نے انہیں انتباہ کیا کہ ان کی جانب سے گیگ آرڈر کی خلاف ورزی "قانون کی بالا دستی پر براہ راست حملہ ہے۔ میں اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو جیل بھیجنا ان کے لیے آخری چیز ہے لیکن اگر وہ محسوس کریں کہ انہیں ایسا کرنا ہے تو وہ کریں گے۔ جج مرچن نے مزید کہا، "آپ امریکا کے سابق صدر ہیں اور ممکنہ طور پر اگلے صدر بھی۔"

مرچن نے گیگ آرڈر کی خلاف ورزی پر ٹرمپ پر مزید 1,000 ڈالرجرمانہ عائد کیا۔ اس سے قبل پچھلے ہفتے، جج نے گیگ آرڈر کی 9 خلاف ورزیوں پر انہیں 9 ہزار ڈالر جرمانہ کیا تھا۔ جج مرچن کا کہنا تھا کہ یہ جرمانہ ٹرمپ جیسے ارب پتی کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔

اس سے قبل کمرہ عدالت کے باہر، ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ مرچن نے "مجھ سے بولنے کا آئینی حق چھین لیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "یہ ایک جعلی ٹرائل ہے، استغاثہ کا ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے۔

مزیدخبریں