ویب ڈیسک: مشرقی وسطیٰ میں اس وقت شدید کشیدگی کا ماحول ہے۔ اس درمیان اسرائیل کے ساتھ جنگ لڑ رہے ایران میں 5 اکتوبر کو زلزلہ کے جھٹکے محسوس کیے جانے کی خبر سامنے آ رہی ہے۔ اس کے بعد اس بات کی قیاس آرائی ہونے لگی ہے کہ اس ملک نے جوہری تجربہ کیا ہے۔ زلزلہ کے وقت اور مقام نے لوگوں کو ایٹمی پروگرام کے بارے میں قیاس لگانے پر مجبور کر دیا ہے۔
مہر نیوز ایجنسی کی اطلاع کے مطابق صبح 10.45 بجے سیمنان صوبہ کے ارادان کاؤنٹی میں ریختر پیمانے پر 4.4 شدت کے زلزلہ کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلہ 12 کلومیٹر کی گہرائی پر آیا۔ اس کے بعد سے لوگ یہ قیاس لگا رہے ہیں کہ ایران جوہری قوت والا ملک بننے کے بہت قریب ہے۔ حالانکہ کسی ماہر نے ان میں سے کسی کی بھی تصدیق نہیں کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 180 بیلسٹک میزائلیں داغیں تھیں۔ یہ صیہونی قوم پر اس کا سب سے بڑا براہ راست حملہ تھا۔ اسرائیل نے بدلہ لینے کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ مشرقی وسطیٰ میں کشیدگی کے ماحول کو لے کر پوری دنیا میں زبردست بے چینی دیکھی جا رہی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے کہا " ایران امید سے کہیں زیادہ تیزی سے ایٹمی اسلحہ بنا سکتا ہے"۔ ایک سینئر ایرانی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ایٹم بم کے حکم جاری ہونے سے لے کر پہلے ٹسٹ تک صرف ایک ہفتہ کا فرق تھا۔ یہ تبصرہ اپریل میں کیا گیا تھا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام آخری مرحلے میں ہے۔
دی گارجین کے ساتھ ایک انٹرویو میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم ایہود براک نے کہا کہ ایرانی ایٹمی ٹھکانوں پر حملہ شاید بہت بڑا جھٹکا نہ ہو، کیوں کہ ان کا پروگرام بہت آگے بڑھ چکا ہے۔ واضح ہو کہ حال ہی میں امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران کے ایٹمی ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی صلاح دی تھی۔