آج عمران خان کے اقتدار کا سورج غروب ہو رہا ہے
06:03 AM, 9 Apr, 2022
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج عمران خان کے اقتدار کا سورج غروب ہو رہا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میںشہباز شریف کا کہنا تھا کہ قوم وہ وقت نہیں بھولی جب 2014ء میں چینی صدر کے دورے کو دھرنے سے نقصان پہنچایا گیا۔ ایبسولوٹلی ناٹ نواز شریف نے صدر کلنٹن کو کہا تھا۔ بین الاقوامی سازش کی بات کریں گے تو بات دور تک جائے گی۔ اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف ووٹنگ کا عمل فوری طور پر شروع کیا جائے، جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل کیا جائے گا۔ بعد ازاں ایوان سے اپنے خطاب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ اب واقعی نظریہ ضرورت کو دفن ہو جانا چاہیے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تحریک پیش کرنا اپوزیشن جبکہ اس کیخلاف دفاع کرنا ہمارا فرض ہے۔ عدم اعتماد تحریک کی آئین میں گنجائش موجود ہے۔ تاہم پاکستان کی تاریخ آئین شکنی ست بھری پڑی ہے۔ آئین شکنی نہیں ہونی چاہیے، اس کی پاسداری ہم سب پر فرض ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر جاری ہی تھی کہ اچانک اپوزیشن لیڈر میاںشہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی سیٹوں سے اٹھ کر ہنگامہ شروع کر دیا اور مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر فوری طور پر ووٹنگ کرائی جائے. سپیکر قومی اسمبلی نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا. جو بعد ازاں ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر سے شروع کیا گیا. شہباز شریف نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں گزارش کرتا ہوں کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تابع ہاؤس کی کارروائی چلائیں۔ آپ صحیح معنوں میں سپیکر کا کردار نبھائیں۔ سپیکر اسد قیصر نے جواب میں کہا کہ میں نے آپ کو مکمل سنا ہے، سپریم کورٹ کا پورا فیصلہ پڑھا میں من وعن اس پر عمل کروں گا۔ اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ووٹنگ نہ کروانے کی صورت میں دوبارہ عدالت جائیں گے۔ سپیکر اور حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دیں گے۔ ہمارے پاس ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ جانے کا آپشن موجود ہے۔ آرٹیکل 187 کی سب کلاز 2 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ساتھ رجوع کر سکتے ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس دوبارہ شروع ہونے کے بعد اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ وفاداریاں بدلنے کی کوشش یہاں کی گئی۔ ضمیر فروشی کی جو منڈیاں یہاں پر لگی پوری قوم نے دیکھی۔ کیا ووٹ فروخت کرنا آئینی کام ہے؟