حکومت بجلی قیمتوں پر نظر ثانی کیلئے تیار،کریڈٹ جماعت اسلامی کو جاتا ہے،حافظ نعیم الرحمان

02:06 PM, 9 Aug, 2024

ویب ڈیسک: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارا دھرنا 14 دن تک جاری رہا اور حکومت کو ہم سے معاہدہ کرنا پڑا۔جماعت اسلامی کو کریڈٹ جاتا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں پر نظر ثانی پر تیار ہوئی ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئ کہا کہ ساری قوم کو ارشد ندیم کی کامیابی پر مبارکباد ہو، ارشد ندیم مایوسی کے دور میں امید کا پیغام بن کر سامنے آئے ہیں۔ ہم نے آخری مرتبہ لاس اینجلس میں ہاکی میں گولڈ میڈل لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دھرنا 14 دن تک جاری رہا اور حکومت کو ہم سے معاہدہ کرنا پڑا۔ جماعت اسلامی کو کریڈٹ جاتا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں پر نظر ثانی پر تیار ہوئی ہے۔ ایک ماہ میں آئی پی پیز کی رپورٹ سامنے آئے گی جس سے قیمتیں مشروط کردی ہے۔ حکومتی کمیٹی کو بتایا کہ کس طرح بجلی کی قیمتیں کم اور آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو بتایا کہ کس طرح تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کی جاسکتا ہے۔ پہلی مرتبہ بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کی بات ہوئی۔ غریب عوام تو ٹیکس دے رہے ہیں مگر بڑے جاگیردار ٹیکس ہی نہیں دے رہے اور پہلی مرتبہ کسی جماعت نے جاگیرداروں کے معاملے پر بات کی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں بھی آج عوامی ایشوز پر بات نہیں کررہی ہیں ، عام آدمی اور تنخواہ دار طبقے کے مسائل پر ہم نے بات کی ہے۔ یہ پاکستان کے عوام کی کامیابی ہے کہ حکومت نے تحریری معاہدہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی اور حکومت کی کمیٹی ختم نہیں ہوئیں وہ معاہدے پر پیش رفت کاجائزہ لیتی رہیں گی۔ اس معاہدے پر عمل درامد کی گارنٹی جماعت اسلامی کی تحریک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم لاہور ،کراچی،ملتان ،پشاور اور دیگر شہروں میں جلسے کریں گے۔ ہماری تحریک جاری ہے ،ہم معاہدے کے بعد گھر نہیں جارہے۔ ہم تاجروں سے رابطے میں ہیں اور ملک گیر ہڑتال کی کال بھی دے سکتے ہیں۔  معاہدے پر عمل درامد نہیں ہوتا تو ہم  کال دے سکتے ہیں کہ بجلی کے بل جمع نہ کروائے جائیں۔

اس موقع پر انہوں نے میڈیا کے کام کی تعریف کر تے ہوئے کہا کہ میڈیا نے جس طرح کوریج کی اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔  میڈیا ورکرز کی تنخواہیں کم اور ہر وقت ان پر ملازمت ختم ہونے کی تلوار لٹکی رہتی ہے۔ میڈیا مالکان کو اربوں روپے کے اشتہارات مل رہے ہیں تو ان میں سے میڈیا ورکرز کو بھی حصہ ملنا چاہئے۔

انہوں نے اس بات کا مطالبہ کیا کہ میڈیا ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ ہونا چاہیے , وہ ہر طرح کے موسم اور حالات میں فرائض سرا نجام دیتے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ ڈرتے ہیں کہ میڈیا ورکرز کی بات کی تو مالکان ناراض ہوں گے، ہم اس طرح کے ڈر سے آزاد ہیں۔ دھرنے کے شرکا  نے اپنے آپ کو جس طرح منوایا ہے وہ ملکی تاریخ میں مثال ہے۔  اپنے آپ کو منوایا اور حکومت کو جھکانا اور انتشار نہ ہونے دینا بہت بڑی بات ہے۔ ہم نے احتجاج میں حکومتی پابندیوں کے باوجود انتشار نہیں پھیلنے دیا ۔ ہمارے یہاں سیاست شخصیات اور خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے۔ ہم عوامی حقوق کو نظریاتی حقوق سمجھتے ہیں۔

مزیدخبریں