(ویب ڈیسک) جنوبی کوریا میں مارشل لا لگانے کی ناکام کوشش کرنے والے صدر یون سوک ییول کے بیرون ملک سفر پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان سے مجرمانہ الزامات کے تحت بھی تفتیش جاری ہے۔
پیر کو وزرارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا کہ صدر یون اب بھی قانونی طور پر کمانڈر ان چیف ہیں تاہم دوسری جانب سینیئر فوجی قیادت میں بڑھتے اختلافات کے باعث اختیار پر ان کی گرفت ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے۔
صدر یون سنیچر کو پارلیمنٹ میں مواخذے کی کارروائی سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان کی پارٹی کی جانب سے صدارتی اختیار وزیراعظم کو سونپنے کا فیصلہ ہوا تھا، جس کے بعد سے اہم امریکی اتحادی آئینی بحران کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیر کو وزارت انصاف کی جانب سے صدر یون سوک ییول پر یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگی ہے جب ان سے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور ملک میں قیادت کا بحران بھی شدید ہوتا رہا ہے۔
اس سے قبل صدر یون مارشل لا لگانے کی کوش پر معافی مانگ چکے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی سیاسی و قانونی قسمت کا فیصلہ پیپلز پارٹی پاور (پی پی پی) پر چھوڑتے ہیں تاہم انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا۔