ویب ڈیسک: (سلیمان اعوان) عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ کسی نہ کسی کو جیل میں جاناچاہئیے،تفتیشی افسر کو ڈال دیں یامجھے ڈال دیں۔
تفصیلا ت کے مطابق علیمہ خان نے عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال ہو گیا ہے،ابھی تک ضمانت کی توثیق نہیں ہوئی،ڈی آئی جی کی تحقیقات میں شامل ہوئے،پولیس جو کہے وہ سچے ہم جھوٹے ہیں۔اگر کوئی سوال پوچھنا چاہتے ہیں کوئی تاریخ رکھ لیں یا پوچھ لیں،اگر ہم نے کوئی جرم کیا ہے تو جیل میں ڈال دیں،پولیس جان بوجھ کر یہ سب کر رہی ہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہمارا ٹرائل تو کریں اگر مجرم ہیں تو جیل میں ڈال دیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا کام کسی کو جیل میں ڈالنا نہیں ہے،ایک سال بعد آپ کو اچانک پریشانی شروع ہو گئی،آپ دوسری مرتبہ آپ میرے سامنے پیش ہوئی ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ تفتیشی آفیسر کو تاخیر کرنے پر جیل میں ڈال دیں؟
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ کہاں سے ذہن میں لائیں کہ جیل میں ڈال دیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ جیل میں کسی کو تو جانا چاہیے۔
عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہماری ضمانت کی توثیق ہی کر دیں،ہم تو یہاں سے لاء کی ڈگریاں لے کر جائیں گئے۔
عدالت میں پیشی
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں، عمر ایوب، فواد چوہدری، اسد عمر اور دیگر کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کر دی۔
عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 24 جولائی تک توسیع کی۔
عدالت نے عسکری ٹاور کے مقدمے میں تمام ملزمان کو شاملِ تفتیش ہونے کا حکم بھی دے دیا۔
دورانِ سماعت بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں، عمر ایوب، فواد چوہدری، اسد عمر، مسرت چیمہ سمیت دیگر نے عدالت میں پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔
علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو
علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت کے لیے آ رہے ہیں،تفتیشی آفیسر پیش نہیں ہوتا،انصاف نہیں مل رہا،تفتیشی کیس میں محنت کر رہا تھا اس لیے پیش نہیں ہوا،ہم نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کے لیے کوئی سزا مقرر کریں،اگر ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہ لے رہا ہے تو ایمانداری سے کما نا چاہیے،ڈی آئی جی ایس ایس پی انوش اور دیگر کے سامنے پیش ہوئے۔
علیمہ خان نے کہاکہ تفتیشی آفیسر نے پوچھا کہ آپ کی تصویر دیکھی آپ وہاں تھی،میں نے بتایا میں نہیں تھی میری بہنیں موجود تھیں،تحقیقات میں صرف یہ سوال پوچھا گیا،عدت کا کوئی کیس نہیں ہے،اصل مقصد کیسز نہیں عمران خان کو اندر رکھنا ہے۔