یوکرین بحران: دنیا بھر میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
05:24 AM, 9 Mar, 2022
واشنگٹن: (ویب ڈیسک) یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں دنیا بھر میں خوراک کی فراہمی بری طرح متاثر ہو رہی ہے کیونکہ یوکرین ہی یورپ کے اناج کی ضروریات کو پورا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ یوکرین دنیا کی بھر مکئی پیداوار کا 16 فیصد پیدا کرتا ہے۔ عالمی منڈیوں میں فروخت ہونے والی گندم کا 29 فیصد حصہ یوکرین اور روس فراہم کرتا ہے۔ وہ جو کچھ برآمد کرتے ہیں اس کا زیادہ تر حصہ افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کو جاتا ہے۔ عملی طور پر بحیرہ اسود کی کوئی اور بندرگاہ ایسی نہیں جہاں سے اس بڑے پیمانے پر کارگو روانہ کیا جاتا ہو۔ اس لیے دنیا بھر میں کھانے پینے کی ایشا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ ابھی تک اس بات کا اندازہ نہیں لگایا گیا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ کی وجہ سے اس سال کی فصل کو کتنا نقصان پہنچا ہے یا جنگ کی وجہ سے آنے والے موسم میں فصلوں کی بوائی ہوسکے گی یا نہیں؟ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق یوکرین پر روس کے حملے سے پہلے ہی عالمی سطح پر خوراک کی قیمتیں دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں تھیں۔25فروری کے بعد سے جس دن روس نے حملہ شروع کیا گندم کی قیمتوں میں 40 فیصد اور مکئی کی قیمتوں میں 16ہ فیصد اضافہ ہوا،کیونکہ جنگ کی کیفیت پہلے ہی ایندھن کی عالمی سپلائی میں خلل ڈالنے کا باعث بن رہی تھی۔ اگر روس کی توانائی کی برآمدات پر بھی پابندی عائد کی گئی تو یہ مسئلہ ڈرامائی طور پر مزید بگڑ جائے گا۔ خوراک کی نقل وحمل کے بلند اخرجات بھی اس کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام ڈبلیو ایف پی نے کہا ہے کہ یہ دنیا بھر میں بھوک پیدا کرنے والے تنازع کی ایک مثال ہے اور اسے برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ ہمارے پاس یمن، جنوبی سوڈان اور افغانستان کی مثال موجود ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے وسائل کی ایک قابل ذکر مقدار دنیا بھر میں خود انسانوں کے پیدا کردہ تنازعات کی وجہ سے پیدا ہونے والی بھوک سے نمٹنے پر صرف ہورہی ہے۔" ایتھوپیا کو بھی جو اس وقت ایک وحشیانہ جنگ میں گھرا ہوا ہے، بھوک کے بحران کا سامنا ہے۔ یہ ملک اپنی گندم کا تقریباً 25 فیصد یوکرین سے درآمدات پر انحصار کرتا ہے جہاں تنازع مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔