ٹربیونل تبدیلی کیسز:فیصل چودھری اور چیف الیکشن کمیشن میں تکرار

12:18 PM, 9 Oct, 2024

ویب ڈیسک: اسلام آباد کے تینوں حلقوں کا الیکشن ٹربیونل تبدیل کرنے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران وکیل فیصل چوہدری اور چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ کے درمیان تکرار ہوگئی اور تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کوشش نہ کریں،فیصل چوہدری بولے اپنی آوازنیچے رکھ کر بات کریں، ہم یہاں بے عزتی کروانے نہیں آتے۔

تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے اسلام آباد کے تینوں حلقوں کا الیکشن ٹربیونل تبدیل کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی، عامر مغل کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ اور انجم عقیل خان کے وکیل بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ۔

 وکیل انجم عقیل خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کے مطابق بھی ٹریبونل تبدیلی کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے،ہائیکورٹ کے آرڈر کے مطابق سپر وائزری اور ایڈمنسٹریٹیو پاور الیکشن کمیشن کے پاس ہیں،جن ججز کے پاس سپیڈی ٹرائل ہوتا ہے وہ بھی پراسیجر سے ہٹ کر کارروائی نہیں کر سکتا،جج پر اعتماد یا یقین کا نہ ہونا تبدیلی کی  ایک مضبوط وجہ ہے۔

وکیل انجم عقیل خان نے ایک بار پھر ٹربیونل جج پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اگر ٹربیونل جج ہر طرف داری کا لفظ استعمال نہ کروں تو بھی مجھے اعتماد نہیں، ٹربیونل جج پر اعتماد نہ ہونا ہی جج کو تبدیل کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے،کسی بھی عوامی نمائندے کو ہٹانے کیلئے ہمیشہ ہائی لیول پیمانہ رکھاجاتا ہے،ایک عوامی نمائندہ لاکھوں ووٹ لیکر منتخب ہوتاہے، ٹربیونل کسی جماعت یا شخص کو نہیں کہہ سکتا کے اگلی سماعت پر لازمی آئیں۔

وکیل انجم عقیل  نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ کیس میں کسی پارٹی کو زبردستی حاضر نہیں کرا سکتا،قانون کے مطابق ٹربیونل مجھے نوٹس جاری نہیں کرسکتا،جب ٹربیونل مجھے نوٹس جاری نہیں کرسکتا وہ مجھ سے ریکارڈ مانگ رہا ہے، ٹربیونل نے انجم عقیل سے فارم45,46اور47مانگے، ٹربیونل نے میرے موکل انجم عقیل سے حلف نامہ بھی مانگا، ٹربیونل نے طریقہ کار کی خلاف ورزی کی ہے۔

ممبر سندھ نثار دروانی نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ قانون فالو نہیں کیاگیا اور تعصب کیاجارہا ہے۔

وکیل انجم عقیل نے ممبر سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لفظ تعصب کے انتخاب کیلئے آپکا مشکور ہوں۔اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق ٹربیونل پر اعتماد ہونا ضروری ہے،الیکشن ایکٹ واضح ہے کہ نئے ٹربیونل وہی سے کام شروع کرےگا جہاں روکا ہو،رمضان شوگر مل کیس میں قرار دیاگیا کہ کیس ٹرانسفر انتظامی معاملہ ہے،انڈین سپریم کورٹ نے بھی قرار دیا کہ فئیر ٹرائل حق ہے۔

وکیل انجم عقیل نے استدعا کی کہ کیس کسی دوسرے ٹربیونل میں ٹرانسفر کیا جائے،کیس دوسرے ٹربیونل میں ٹرانسفر کرنے سے تعصب کا عنصر ختم ہوگا۔

الیکشن کمیشن میں کیس کی سماعت کے دوران وکیل فیصل چوہدری اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ مجھے ابھی انجم عقیل خان کے بیٹے نے بتایا ہے کہ ان کا رابطہ نہیں ہو رہا، الیکشن کمیشن نے اسٹاف کو گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھنے کی ہدایت کی۔

چیف الیکشن کمشنر نے وکیل انجم عقیل خان سے پوچھا کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟۔

انجم عقیل خان کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ترمیم شدہ درخواستیں جمع کروائیں، 2 سماعتیں ہوگئی ہیں جواب نہیں آیا۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ میں نے ابھی وکالت نامہ جمع کرانا ہے، مجھے جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے فیصل چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کوشش نہ کریں۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ آپ اپنی آواز نیچی رکھ کر بات کریں،آپ ہماری درخواست کا فیصلہ کر دیں۔

دوران سماعت فیصل چوہدری اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان تکرار ہوگئی۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم یہاں اپنی بے عزتی کروانے نہیں آتے۔

کمرہ عدالت میں فواد چوہدری، فیصل چوہدری کو الیکشن کمیشن سے معافی مانگنے پر آمادہ کرتے رہے لیکن فیصل چوہدری نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے معافی نہیں مانگوں گا۔

عامر مغل کی طرف سے الیکشن کمیشن میں پیش ہوکر فیصل چوہدری نے کہا کہ عامر مغل کے بیٹے نے بتایا ہے کہ انکا رابطہ والد سے نہیں ہو پا رہا۔

عامر مغل کے وکیل فیصل چودھری نے دوبارہ جواب جمع کرانے کے لئے وقت مانگ لیا اور کہا کہ میں نے اپنے موکل سے پاور آف اٹارنی لینا ہے،آپ ایسے ہی اٹارنی دے دیں،ہم منظور کرلیں گے،میں قانون کا پابند ہوں اسکے موکل کے بغیر اٹارنی کیسے دےسکتاہوں،عامر مغل رابطے سے باہر ہیں رابطہ کرکے جواب جمع کراؤں گا۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا گارنٹی ہے کہ 17 اکتوبر تک موکل رابطے میں آجائیگا۔

وکیل عامر مغل  نے کہا کہ اگر 17اکتوبر تک جواب نہ جمع کرایا تو یک طرفہ فیصلہ کرلینا۔

الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ آپ ساڑھے 11بجے تک کیس میں جواب جمع کرائیں۔

فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ ساڑھے 11 تک جواب جمع کرانا ممکن نہیں، عامر مغل سے رابطہ کیے بغیر جواب نہیں دے سکتا۔

فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر سے معافی کی درخواست کی لیکن چیف الیکشن کمشنر اُٹھ کر چلے گئے۔

الیکشن کمیشن نے عامر مغل کو جواب جمع کرانے 17اکتوبر تک مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

مزیدخبریں