مہنگائی میں اضافہ ہوا مگر معیشت ترقی کررہی ہے
08:47 AM, 9 Sep, 2021
اسلام آباد ( پبلک نیوز) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اس وقت مہنگائی کی سطح 8.4 فیصد فوڈ انفلیشن ساڑھے دس فیصد پر ہے ،فوڈ پرائسز اس وقت سب سے ہمارا سب بڑا مسئلہ ہے،پوری دنیا میں ایک ایسا وقت آتا ہے جب خوراک کے آئٹمز کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے،اب ہم اس وقت سے گزر رہے ہیں لیکن اس کو کنٹرول کریں گے،گزشتہ ایک سال میں گھی کی قیمتوں میں 90 فیصد اضافہ ہوا،دالوں کی قیمتوں میں 40 سے 50 فیصد کا اضافہ ہوا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سال 2018,19 میں روپے کی قدر گرائی گئی جس کا اثر ہوا،یہ وہ آئٹمز ہیں جو ہم باہر سے منگواتے ہیں ،پیٹرولیم مصنوعات پر پوری کوشش کی کہ لیوی کے زریعے ریلیف دیا جائے،باہر سے منگوا کر جو آئٹمز فروخت کررہے ہیں ان کی قیمتوں میں اضافہ ہے،جیکب آباد میں پیاز اگانے والے کو چار روپے ملتے ہیں اور یہاں خریدنے والا 30 روپے ادا کرتاہے،مڈل مین کا کردار ختم کریں گے جو مہنگائی کاسبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ پیغام پر اپنا جواب دیتے ہیں تو ٹھیک نہیں تو قانونی کاروائی ہوگی، جب آپ وزیر خزانہ بنے تو ڈالر 153 روپے کا تھا اب 169 روپے کا ہوگیا ہے، ایکسچینج ریٹ اس وقت جہاں موجود ہے اس جگہ پر ہونے کا ہدف تھا، ایکسچینج ریٹ کو مصنوعی طور پر کم رکھنے سے نقصان ہوتا ہے، ایکسچینج ریٹ کا فیصلہ اسٹیٹ بینک نے کرنا ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام جلد شروع کیا جائیگا، پہلے مرحلے میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کامیاب پاکستان پروگرام شروع کیا جائیگا، ہم غریبوں کیلئے یہ پروگرام شروع کریں گے، آئی ایم ایف کی جانب سے اس پر اعتراض سامنے آیا تھا، پورے پاکستان میں کامیاب پاکستان پروگرام شروع کرنا ابھی ممکن نہیں ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد تک رہی اور رواں سال 4.8 فیصد پر لیکر جائیں گے،ہماری معیشت میں بہتری آرہی ہے جس کی وجہ سے گروتھ بڑھے گی، افغانستان کے معاملہ پر روزانہ کی بنیاد جائزہ لیا جارہا ہے، افغانستان کے 9 ارب ڈالر عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے روکے گئے، افغانستان کے مالی ذخائر کو منجمد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت پاکستانی روپے میں ہوگی، چند ہفتوں بعد یہ معلوم ہوگا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت پر کیا اثرات مرتب ہونگے، افغانستان کی صورتحال میں معمولات چلانے کیلئے یہاں سے بھی لوگوں بھیجا جاسکتا ہے، اکتوبر میں کمیٹی کو پہلی سہ ماہی کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگست میں امپورٹ بل میں اضافہ ہوا، ماہانہ بنیادوں پر درآمدات، برآمدات سمیت معیشت کا تجزیہ کیا جاتا ہے، پائیدار ترقی کیلئے معاشی شعبوں کا جائزہ لیا جارہا ہے، ماضی میں پائیدار شرح نمو نہ ہونے کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا تھا، اچھی خبر یہ ہے کہ معیشت ترقی کررہی ہے، تجارتی خسارہ 4 ارب ڈالر کا بتایا گیا ہے۔