(ویب ڈیسک ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے غیرقانونی وی پی این بلاک کرنے کا عندیہ دیدیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا، وزیر مملکت آئی ٹی کو وزارت آئی ٹی کے دو ذیلی اداروں کے بورڈ سے نکالے جانے کا انکشاف ہوا۔
انوشہ رحمن نے کہا کہ یونیورسل سروس فنڈ اور ایگنیائیٹ بورڈ سے وزیر مملکت کو نکال دیا گیا،وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام ایگنیائیٹ اور یو ایس ایف کا بورڈ کیوں چیئر نہیں کرتیں۔
حکام وزارت آئی ٹی نے کہا کہ ایس او ای ایکٹ کے تحت ایسے اداروں کے بورڈ ممبران پرائیویٹ سیکٹر سے ہوں گے، ایس او ای ایکٹ کے بعد چیئرمین بورڈ بھی پرائیوٹ سیکٹر سے ہونگے۔
انوشہ رحمن نے کہا کہ یہ کہا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف نے ایسا کرنے کا کہا ہے، وزیر اگر ان بورڈز کی ممبر نہیں تو اپنے ایجنڈے پر کیسے عمل کروائیں گی۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ رجسٹریشن کے حوالے سے ہم ہر جگہ مہم چلا رہے ہیں،ابھی نہیں لیکن بعد میں ہم غیرقانونی وی پی این بلاک کریں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سیکرٹری آئی ٹی کی تقرری کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن حکام کی طرف سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی تقرری پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن حکام نے کہا کہ ماضی میں بھی باہر سے افسروں کی تقرریاں ہوتی رہی ہیں، آئی ٹی، اور وزارت قانون میں باہر سے افسر لگتے رہے ہیں، 84 درخواستیں موصول ہوئیں، 77 کی اسکروٹنی ہوئی ہے، وزیر اعظم نے اس کام کے لیے تقرری کا طریقہ کار تشکیل دیا تھا، ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی زیر صدارت ایک اسکروٹنی کمیٹی بنی،15 ایسے امیدوار تھے جو بتائے گئے طریقہ کار پر پورا اترتے تھے،کمیٹی نے ان تمام 15 درخواست گزاروں کو کمیٹی نے انٹرویو کے لیے بلایا ۔
چیئرپرسن کمیٹی پلوشہ خان نے کہا کہ ایک پروفیشنل بھی کمیٹی میں شامل نہیں تھا تو اسکروٹنی کیا ہوئی ہوگی؟،ایک پروفیشنل کی اسکروٹنی بغیر پروفیشنل کے کیسے کی جاسکتی ہے؟، آپ لوگ کہ رہے کہ پرائیویٹ سیکٹر سے اسکلز کو دیکھتے ہوئے سیکرٹری آئی ٹی کو لایا گیا۔
ہمایوں مہمند نے کہا کہ اگر اس طرح سے سیکرٹری لگنا شروع ہو جائیں تو پھر صحت میں ڈاکٹر، انرجی اور واٹر میں انجینئر کو سیکرٹری لگا دیں، ہ جن جن لوگوں کو سیلکٹ نہیں کیا گیا، ان سب سے متعلق آئندہ اجلاس میں تفصیل فراہم کریں۔