ویب ڈیسک : یوکرین کی فوج بین الاقوامی سرحد پار کرکے روسی علاقے میں 30 کیلومیٹر سے زیادہ اندر تک داخل ہوگئی۔روسی صدر پوتن نے فیڈرل ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔
رپورٹ کےمطابق 1000 سے زیادہ یوکرینی فوجیوں نے شمال-مشرق یوکرین کے سُمی اوبلاسٹ علاقے سے روس کی سرحد میں داخل ہوکر اس کے کُرسک اوبلاسٹ علاقے پر قبضہ کر لیا اور زبردست فائرنگ اور ڈرون حملے کیے۔
یوکرینی فوجیوں کی اس دلیری کے بعد روس کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے اور اسے علاقے میں یوکرینیوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے اپنے فوجیوں کی تعیناتی میں اضافہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
اس درمیان روس نے کُرسک اوبلاسٹ علاقے میں ایمرجنسی کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ یوکرین کے اس آپریشن کا مقصد پورے طور پر واضح نہیں ہوسکا ہے لیکن ڈھائی برسوں میں اب تک ولادیمیر پوتن اور روس کے سامنے یہ اس کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ حالانکہ یوکرین نے اب تک اپنے اس جارحانہ رخ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
'انسٹی چیوٹ فار اسٹڈی آف وار(ISW)' نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ یوکرینی فوجی ٹینک اور بختربند گاڑیوں کے ساتھ روسی علاقے میں داخل ہوئے ہیں اور یقینی طور پر ایسا لگتا ہے کہ اس علاقے کو وہ اپنے کنٹرول میں لے رہے ہیں۔ر
پووسی فوجی، فیڈرل سیکوریٹی بارڈر سروس کے جوان اور چیچن مرسینری ( روس کے لیے لڑنے والے چیچینیائی جنگجو) کُرسک علاقے میں تعینات رہتے ہوئے یوکرینی فوجیوں نے ان کے تحفظاتی گھیرے کو توڑ کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
8 اگست تک یوکرینی فوجی کُرسک اوبلاسٹ علاقے کے سویردِلکوو، سُدجا، ملایا اور لیوبیموٹکا میں پہنچ چکے تھے۔ پوتن نے اس دراندازی کو کیف کے ذریعہ بڑے پیمانے پر اُکسانے والی کارروائی قرار دیا ہے اور روس کے اعلیٰ جنرل نے اسے کچل دینے کی قسم کھائی ہے۔ ادھریوکرین کے سیکوریٹی فورسز نے 7 اگست کو ایک ویڈیو جاری کیا تھا جس میں رشین فیڈریشن سیکوریٹی بارڈر سروس کے جوانوں کو کُرسک علاقے میں سُدجا بارڈر کراسنگ پر ہتھیار ڈالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔