ویب ڈیسک: شام کی صدارت سے معزول ہونے اور فرار ہوکر روس میں سیاسی پناہ لینے والے بشارالاسد اور ان کے اہلخانہ اب کہاں رہیں گے؟ تفصیلات منظرعام پر آگئی ہیں۔
شام کے معزول صدر بشار الاسد، ان کی اہلیہ اسماء جن کے پاس برطانوی شہریت بھی ہے اپنے تین بالغ بچوں کے ساتھ شامی محلات چھوڑ چکے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے سیاسی پناہ ملنے کے بعد وہ روس میں نئی زندگی کا آغاز کریں گے۔
برطانوی اخبار "ڈیلی میل" کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسماء الاسد لندن میں پیدا ہونے والی ایک ڈاکٹر کی بیٹی ہیں جس نے اسد خاندان میں شادی کی تھی۔ وہ عیش و عشرت کی زندگی کی عادی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق شام جیسے غریب ملک کے صدر کی اہلیہ ہونے کے باوجود وہ لگژری زندگی کی عادی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر کے شام میں اقتدار کے عرصے میں لگژری ملبوسات اورگھریلو سامان پر لاکھوں ڈالر خرچ کیے تھے۔
اس خاندان کی دولت دو بلین ڈالر ہے۔ ان کی دولت متعدد کھاتوں، شیل کمپنیوں، آف شور ٹیکس ہیونز اور رئیل اسٹیٹ پورٹ فولیو میں چھپی ہوئی ہے۔ بشار الاسد کے خاندان نے حالیہ برسوں میں ماسکو میں کم از کم 20 اپارٹمنٹس خریدے ہیں جن کی مالیت 30 ملین پاؤنڈ سے زیادہ ہے جو روس کی محفوظ پناہ گاہ کی حیثیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
کریملن نے تصدیق کی کہ اس خاندان کو پیوٹن کے براہ راست حکم پر پناہ دی گئی تھی۔ ماسکو نے مزید تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہمارے پاس اسد کے ٹھکانے کے بارے میں کہنے کے لیے کچھ نہیں‘‘۔
بڑے پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ مسز اسد جو لیوکیمیا کی جارحانہ شکل سے لڑ رہی ہیں۔ اپنی بیٹی اور دو بیٹوں کے ساتھ اپنے شوہر کے شام سے فرار ہونے سے کچھ دن پہلے ماسکو پہنچی تھیں۔
خاندان میں ان کے بیٹوں حافظ اور کریم شامل ہیں۔ بڑے بیٹے حافظ کی عمر 24 اور کریم کی 21 سال ہے۔ بیٹی زین کی عمر 22 سال ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کسی نجی جائیداد میں رہیں گے یا روس میں سرکاری سیف ہاؤس میں رہنا پڑے گا۔
سنہ 2012ء میں وکی لیکس نے اسماء الاسد اور اسد کی نجی خط و کتابت کا انکشاف کیا، جس میں بتایا گیا کہ انہوں نے محل کے فرنیچر پر 350,000 ڈالر اور کرسٹل سے جڑے جوتوں پر 7,000 ڈالرز خرچ کیے ہیں۔
فنانشل ٹائم اخبار کے مطابق ملک میں خانہ جنگی کے باعث دسیوں ملین ڈالر شام سے باہر رکھنے کے لیے اس خاندان نے سٹی آف کیپیٹل کمپلیکس میں کم از کم 18 لگژری اپارٹمنٹس خریدے۔
دو ٹاوروں پر مشتمل فلک بوس عمارت 2012ء میں لندن میں شارڈ کی نقاب کشائی تک یورپ کی سب سے اونچی عمارت تھی- اس میں روس کے چند امیر ترین تاجر، حکومتی وزارتیں، فائیو اسٹار ہوٹل اور ملٹی نیشنل کارپوریشنز موجود ہیں۔