واشنگٹن(پبلک نیوز) امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے 75سالہ پال ایلگز ینڈر پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں ۔بچپن میں پولیو کا شکار ہونے کی وجہ سے ان کا سارا جسم مفلوج ہو گیا تھا، لیکن آج وہ5 7سال کے ہیں اور دنیا کے واحدانسان ہیں جو لوہے کے بنے ہوئے پھیپھڑوں کی مدد سے زندہ ہیں۔
۔اپنی کہانی سناتے ہوئے پال کا کہنا ہے کہ انہیں یا د ہے 1952میں گرمیوں کاموسم تھا لیکن اس دن بہت تیز بارش ہورہی تھی ۔میں اپنے دوستوں کے ساتھ بارش میںکھیل رہے تھا جب مجھے اپنی گردن میں درد محسوس ہوا ، ایسا لگنے لگا جیسے کوئی میرے سر پر زور زور سے ہتھوڑے مار رہا ہے۔میں بہت ڈر گیا اورگھر میں اپنی ماں کے پاس بھاگ گیا۔ میری ماں نے میرے سر پر ہاتھ لگا کر دیکھا تو مجھے بخار تھاوہ ہنسنے لگیں اور مجھے کہا تم فکر مت کرو ،تھوڑی دیر آرام کرو گے تو ٹھیک ہو جاﺅ گے۔
پال کا کہنا ہے کہ جب وہ سو ئے تو پھر انہیں تین دن بعد ہوش آیا اور میراجسم ایک بڑی سی مشین میں جکڑا ہوا تھا، نہ میں حرکت کر سکتا تھااور نہ بول سکتا تھا۔ مجھے ہر طرف دھندلا دکھائی دے رہا تھا اور ایک بڑی سے مشین سانس لینے میں مدد دے رہی تھی ۔میرا پورا جسم مفلوج ہوچکا تھا۔اس وقت مجھے ایسالگا جیسے میں مر چکاہوں۔لیکن کچھ دیر بعد جب مجھے مکمل ہوش آیا تو میں نے دیکھا کہ میرے ارد گرد اور بھی کئی بچے ہیں جنہوں ایسی ہی مشینوں میں رکھا گیا ہے۔
گزشتہ9 6سال سے پال ایلگزینڈرلیٹے ہوئے اسی ایک مشین میں ہی بند ہیں جو انہیں سانس لینے میں مدد فراہم کرتی ہے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور پولیو کا مقابلہ کیا۔اسی مشین میں رہتے ہوئے انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی ہے ۔انہیں کتابیں پڑھنے کا شوق ہے اور وہ دن کا زیادہ وقت کمپیوٹر پر گزارتے ہیں ۔
75سال کی عمر میں پال اس وقت دنیا کے واحد شخص ہیں جو لوہے کے بنے ان پھیپھڑوں کا استعمال کر رہے ہیں ۔اور کسی کو توقع نہیں تھی کہ وہ اس عمر تک زندہ بھی رہ سکیں گیں ۔ اسی لیے انہیں Man with iron lungsیعنی لوہے کے پھیپھڑوں والے بہادر کے انسان کے طور پر جانا جاتا ہے۔