ویب ڈیسک: رائس سیکٹر کے حوالے سے اچھی خبر آگئی ہے۔ ملک میں ٹیکسٹائل کے بعد رائس سیکٹر دوسرا بڑا برآمدی شعبہ بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین چیلارام کیولانی نے پریس کانفرنس کی ہے۔ جس میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 9 لاکھ ٹن چاول کی بمپر پیداوار ہوچکی ہے۔
انہوں نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے اب تک ساڑھے تین ارب ڈالر مالیت کا چاول برآمد ہوچکا ہے۔ رواں سال کے اختتام تک پاکستان سے چاول کی برآمدات کا حجم 4ارب ڈالر متوقع ہے۔ رائس سیکٹر ٹیکسٹائل کے بعد پاکستان کا دوسرا برآمدی شعبہ بن گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رائس ایکسپورٹرز اپنے کاشت کاروں کو بروقت ادائیگیاں کررہے ہیں۔ پاکستانی رائس ایکسپورٹرز کے لیے میکسیکو، روس اور فلپائن کی نئی مارکیٹوں میں بھی مواقع دستیاب ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹرانزٹ اور ریڈ سی بحران سے چاول کے کنسائنمنٹس کینیا پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔ کینیا نے 6اپریل تک پہنچنے والے 5لاکھ ٹن چاول ڈیوٹی فری درآمد کرنے کی ترغیب دی تھی۔ کنسائنمنٹس مقررہ مدت کے بعد پہنچنے سے چاول کے 1300کنٹینرز پھنس گئے تھے۔ اگر 1300کنٹینرز پر ڈیوٹی عائد ہوتی تو ایکسپورٹرز کو 7ملین ڈالر کی ادائیگیاں کرنی پڑتیں۔