ویب ڈیسک: سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا بانی پی ٹی آئی کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے پاکستان کا صدر بنایا ،میں کرپشن کے خلاف رہا میں پارٹی اصول پر قائم تھا کہ احتساب ہو ۔
تفصیلات کے مطابق سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1996 میں جب پاکستان تحریک بنی تو پہلی پریس کانفرنس ہوئی یہیں ہوئی تھی، اس وقت ملک انتشار کا شکار ہے اسے جوڑا جائے،بانی پی ٹی آئی کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے پاکستان کا صدر بنایا ۔
عارف علوی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف جو تین بڑے مقدمات ہیں انکا اگر ملک کی بڑی عدالت میں کیس چلے تو یقیناً بری ہوجائیں گے،ملے ہوئے مینڈیٹ کی قدر کی جائے،میں نے سارا علم جو سیکھا تھا صدارت میں استعمال کیا ،لیکن مجھے افسوس ہے کہ مجھے کوئی کامیابی نہیں ملی۔
سابق صدر نے کہا کہ ملک کی خاطر کوئی مشکل نہیں ہوئی جو تھی بھی وہ آسان ہوگئی،اپنی طرف سے پوری کوشش کی بہتری کی،جو سیاست سمجھی تھی اس کے ساتھ پوری کوشش کی جو کرسکتا تھا،میں نے جو بھی سیاست کی اصولوں کے ساتھ کی،میں کرپشن کے خلاف رہا میں پارٹی اصول پر قائم تھا کہ احتساب ہو ۔
عارف علوی نے مزید کہا کہ میں تو پاکستان کی بات کررہا تھا اور کرتا رہوں گا،لوگوں کے اگر الزامات ہیں تو کورٹ جائیں اور اگر مجھ پر کوئی آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ بنوانا چاہتا ہے تو عدالتیں موجود ہے۔
کوئی بھی وزیر اگر عہدہ کا حلف لیتا ہے تو اس کے حلف کا حصہ ہے کہ جو عوامی مفاد میں ہوگا اسے عوام کے سامنے لائے گا مثال کے طور پر سائفر ,فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے اس کی بہتری کے لیے کام کیا اور کرتا رہوں گا ,میں نے آج ہی درخواست کی ہے کہ میں بانی پی ٹی آئی سے ملنا چاہتا ہوں۔
میں نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے اور میں سمجھتا ہوں جس نے قانون ہاتھ میں لیا اسے سزا ملنی چاہئے،میں تو بضد تھا کہ پہلے مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہو اور پھر اسمبلی کال کروں میں نے لکھ کردیا،مینڈیٹ چوری پر گلی محلوں میں جاکر سوال کرلیں
بانی پی ٹی آئی میرے لیڈر تھے ہیں اور رہیں گئے،میں نے اتنا دیانتدار اور ایماندار آدمی نہیں دیکھا جو قوم کو اکٹھا کرلے ایسی کوالٹی کسی میں نہیں ،دنیا میں بانی پی ٹی آئی جیسا کوئی لیڈر نہیں ۔
سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ میں کئی مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کو بھی پاکستان میں لگا دو تو بھی معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی،میں نے منع کیا تھا اسمبلی سے نہ جائیں کے پی اسمبلی نہ توڑیں۔