القادر ٹرسٹ کیس، عمران خان کا 8 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور
05:09 PM, 10 May, 2023
اسلام آباد: نیب نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیر اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نےمحفوظ فیصلہ سنا دیا . تفصیلات کے مطابق نیوگیسٹ ہاؤس پولیس لائنز میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی جس سلسلے میں تحریک انصاف کے چیئرمین کے وکلا میں بیرسٹر گوہر ، خواجہ حارث اور علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ نیب کو مزید تفتیش درکار ہے جس کیلئے عمران خان کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا کے بعد سماعت میں وقفہ کردیا جس پر سابق وزیراعظم نے عدالت سے کہا کہ وہ اپنے وکلا سےمشاورت کرنا چاہتے ہیں ۔ اس کے بعد عمران خان نے سماعت میں وقفے کے دوران اپنے وکلا سے مشاورت کی ۔ سماعت کا دوبارہ آغاز وقفے کے بعد ہوا جس میں پراسیکیوٹر سردار ذوالقرنین، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب مظفر عباسی، اسپیشل پراسیکیوٹر رافع مقصود اور تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پیش ہوئے ۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دکھائے گئے تھے ۔ اس پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے نیب آفس پہنچنے کے بعد وارنٹ دیے گئے، ڈپٹی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تمام ضروری کاغذات عمران خان کے وکلا کو فراہم کردیے جائیں گے ۔ سماعت کے دوران خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جس طرح عمران خان کو گرفتار کیا گیا ہے ، قانونی طور پر گرفتاری غلط ہے، اس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہم یہاں کرپشن کا معاملہ بیان کررہے ہیں ، رقم برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پکڑی تھی ، این سی اے نے وہ رقم حکومت پاکستان کو واپس بھیجی، لوٹی گئی رقم بدنیتی سے بزنس ٹائیکون کے ساتھ ایڈجسٹ کردی گئی۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ چل رہا ہے اور اس زمین پر عمارت بنی ہوئی ہے، لوگ القادر ٹرسٹ میں مفت تعلیم بھی حاصل کررہے ہیں، جو ٹرسٹی ہوتا ہیں وہ ایک لیگل پرسن ہوتا ہے، وہ پبلک آفس ہولڈرنہیں ہوتا ہے ، عمران خان اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں ۔