مسلمان مرد کیلئے ‘لیو ان ریلیشن شپ’ غیر قانونی قرار

01:03 PM, 10 May, 2024

ویب ڈیسک: الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ کوئی بھی مسلمان مرد اپنی بیوی کے رہتے ہوئے ‘لیو ان ریلیشن شپ’ میں رہنے کے حق کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اسلام ایسے رشتوں کی اجازت نہیں دیتا۔

رپورٹ کے مطابق یہ حکم جسٹس اے آر مسعودی اور جسٹس اے کے سریواستو فرسٹ کی ڈویژن بنچ نے اسنیہا دیوی اور محمد شاداب خان کی طرف سے دائر ایک رٹ پٹیشن پر دیا ہے۔ درخواست میں ان دونوں نے اس معاملے میں درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے اور ‘لیو ان ریلیشن شپ’ میں رہنے کے دوران سیکورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ رسم و رواج بھی قانون کے مساوی ذرائع ہیں اور آئین کا آرٹیکل 21 ایسے رشتے کے حق کو تسلیم نہیں کرتا جس پر رسم و رواج کی پابندی ہو۔ ان تبصروں کے ساتھ عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ اسنیہا دیوی کو سیکیورٹی میں اس کے والدین کے پاس پہنچا دیا جائے۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ وہ بالغ ہیں اور اپنی مرضی سے ‘لیو ان ریلیشن شپ’ میں رہ رہے ہیں۔ اس کے باوجود لڑکی کے بھائی نے بہرائچ کے وشور گنج پولیس اسٹیشن میں اغوا کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ 

درخواست میں مذکورہ ایف آئی آر کو چیلنج کیا گیا اور درخواست گزاروں کی پرامن زندگی میں مداخلت نہ کرنے کا حکم جاری کرنے کی بھی استدعا کی گئی۔

مزیدخبریں