وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈا پورکا حقوق نہ ملنے پر عوامی تحریک چلانے کا اعلان

09:13 PM, 10 May, 2024

(ویب ڈیسک ) وزیر اعلی خیبرپختونخوا   علی امین گنڈا پور  کا  کہنا ہے اگر ہمیں ہمارا حق نہ ملا تو ہم سخت اقدام اٹھائیں گے ،اگر حقوق نہ ملے تو عوامی تحریک چلائیں گے۔

ڈی آئی خان میں  وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے  پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  اگلے مالی سال کا بجٹ ایک وژن کے مطابق ہوگا اور یہ صحیح معنوں میں عوامی بجٹ ہوگا، امن و امان کی صورتحال کی بہتری پہلی ترجیح ہے اس پر کام شروع کردیا ہے، ضم اضلاع میں پولیس کو مستحکم کرنے کے لئے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  صوبے میں توانائی کے بحران کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے،  صوبہ سستی بجلی بنا کر دے رہا ہے اور مہنگی خریدنے پر مجبور ہے، یہی صورتحال گیس کی بھی ہے، صوبے میں بجلی کی  بدترین لوڈشیڈنگ ہے اس کے باوجود ہمیں بجلی چور کہا جا رہا ہے،صوبے کے عوام بجلی چور نہیں وہ حالات کی وجہ سے مجبور ہیں، اس بجلی چوری میں متعلقہ عملہ ملوث ہے، ہمیں نہ بجلی دی جارہی ہے نہ بجلی کی مد میں بقایاجات دیئے جا رہے ہیں ۔

وزیر اعلی نے کہا کہ  صوبے میں بجلی کا مجموعی خسارہ 450 ارب روپے ہے جس میں صرف 110 ارب روپے بجلی چوری کے ہیں،   باقی 340 ارب روپے کا خسارہ لائن لاسز کی وجہ سے ہے جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، میں اپنے بقایا جات میں سے اپنے عوام کو اس مد میں ریلیف دینا چاہتا ہوں، صوبے کے بقایا جات میں سے 110 ارب روپے کی کٹوتی کی جائے، لیکن مجھے بجلی پوری چاہیئے میں اس طرح کی لوڈشیڈنگ برداشت نہیں کروں گا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ  ہم بجلی چوری کے مسئلے کو حل کرنے پر کام کر رہے ہیں،  عوام کو اعتماد میں لے کر کوئی راستہ نکالیں گے،   بار بار مانگنے کے باوجود بجلی کی مد میں 1510 ارب روپے کے بقایا جات نہیں مل رہے،   صوبے کا یہ حق ہر صورت ہمیں ملنا چاہیے، میں خبردار کر رہا ہوں اس کو دھمکی نہ سمجھا جائے،  اگر ہمیں ہمارا حق نہ ملا تو ہم سخت اقدام اٹھائیں گے ،   اگر حقوق نہ ملے تو عوامی تحریک چلائیں گے، عمران خان کی حکومت میں بجلی 16 روپے یونٹ تھی، اب 65 روپے یونٹ ہے پھر بھی بجلی نہیں مل رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ  اس وقت وفاقی حکومت میں سب نکمے بیٹھے ہیں ان سے کچھ بھی نہیں ہو رہا، صحت کارڈ میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کررہے ہیں تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو، سرکاری ہسپتالوں خصوصاً دور افتادہ علاقوں کے ہسپتالوں کو بہتر بنائیں گے، تعلیم کے نظام کو دوبارہ ٹھیک کریں گے،   اسکول میں اساتذہ کی کمی پوری کریں گے اور سکولوں میں ان کی حاضری یقینی بنائیں گے،   گھر بیٹھے تنخواہیں لینے والے اساتذہ کو گھر بھیجیں گے۔

  وزیر اعلی کے پی نے کہا کہ  ترقیاتی عمل میں ضم اضلاع پر خصوصی توجہ دی جائے گی،   صوبے کے تمام بندوبستی اضلاع کو یکساں بنیادوں پر ترقی دیں گے،  عمران خان کے وژن کے مطابق ایسے منصوبے شروع کئے جائیں گے جن سے آمدن میں اضافہ ہو اور لوگوں کو روزگار ملے، صوبے کی فوڈ سکیورٹی کے لئے سی آر بی سی لفٹ کینال، ٹانک زام ڈیم جیسے منصوبوں پر کام شروع کیا جائے گا، صنعتی شعبے کی ترقی ہماری اہم ترجیحات کا حصہ ہے،  مقامی بجلی نیشنل گرڈ کو دینے کی بجائے سستے نرخوں پر صنعتوں کو دی جائے گی۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ  نوجوانوں کو روزگار کے لئے بلاسود قرضے دیئے جائیں گے، صوبائی محکموں کی آمدن میں اضافے کے لئے لائحہ عمل بنارہے ہیں،  محکموں کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی کچھ دینا ہوگا،  حکومتی معاملات میں شفافیت کے لئے سسٹم کو ڈیجیٹائز کرنے پر کام کر رہے ہیں،   ہم ایسا نظام بنائیں گے جس میں کرپشن کی گنجائش نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ رشوت لینے والے کے ساتھ ساتھ رشوت دینے والے کے خلاف بھی کارروائی کریں گے،رشوت لینے والے سرکاری اہلکاروں کو سیدھا گھر بھیجا جائے گا،  معدنیات کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے منرل کمپنی قائم کر رہے ہیں،   معدنیات کے شعبے میں صرف وہی لوگ کام کرسکیں گے جو صوبائی حکومت کو اس کا شئیر دیں گے، معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے بین الاقوامی کمپنیوں کو راغب کریں گے۔

 وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ  تعلقات اور سفارش پر معدنیات کی لیز نہیں ملیں گی، خیر پختونخوا میں عمران خان کی حکومت ہے اور اس کے وژن کے مطابق ہم نے کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا، ہمارے ساتھ جو ظلم و جبر ہوا وہ ناقابل بیان ہے پھر بھی ہم نے سب کو گلے لگایا،اگر کسی سرکاری اہلکار نے کسی مجبوری کے تحت ہمارے ساتھ غلط کیا بھی ہے تو ہم اسے معاف کرکے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایسے لوگ اپنی اصلاح کریں، اگر پھر بھی اصلاح نہیں کریں گے تو انہیں گھر بھیجیں گے،  میں ایسے لوگوں کو کہتا ہوں کہ وہ اپنی اصلاح کرکے لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔  

انہوں نے کہا کہ  منشیات کے استعمال کے تدارک کے لئے سخت قوانین لائیں گے، ہیروئن اور آئس فروشوں کے لئے سزائے موت دینے کے لئے قوانین میں ترمیم کریں گے، تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے موثر تدارک کے لئے طلبہ کا ٹیسٹ کرائیں گے،  ترقیاتی منصوبوں میں کام کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے آن لائن پورٹل بنارہے ہیں،  صوبے کی گورننس بہتری کی جانب جارہی ہے۔

مزیدخبریں