دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف اسد عمر کی درخواست خارج

01:54 PM, 10 Oct, 2022

احمد علی
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 کےنفاذ کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی درخواست خارج کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست مسترد کی، عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پر امن احتجاج روکنے کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ غیرآئینی ہے، برطانوی راج نے یہ قانون بنایا تھا جو آج بھی استعمال کیا جا رہا ہے، اگر آئین سے متصادم کوئی قانون بنے تو عدالت اسے کاالعدم قرار دے سکتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا دفعہ 144 کا نفاذ مسلسل 2 دن یا ایک ماہ کے دوران 7 دن سے زیادہ نہیں کیا جا سکتا مگر اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے دو ماہ کے لیے نفاذ کیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ آپ کس طرح متاثرہ ہیں؟ آپ کو کسی بات سے روکا گیا ہے؟جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا اس صورت میں ریلی نہیں نکالی جا سکتی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دھرنا کیس کا ایک فیصلہ موجود ہے، آپ نے وہ پڑھا ہے؟ احتجاج یا ریلی نکالنے کا طریقہ ہے جس کے لیے اجازت لینی ہوتی ہے، پٹیشنر کی اپنی جماعت کی دو صوبوں میں حکومت ہے، کیا ادھر کبھی دفعہ 144 نافذ نہیں کی گئی؟ جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی کیا اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ نہیں رہی ؟. جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور کے پی میں اس جماعت کی حکومتیں ہیں، آپ پہلے ان صوبوں میں جا کر یہ قانون اسمبلی سے ختم کرائیں، پھر یہاں آ جائیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ یہ ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ سابق ایم این اے کی درخواست ہے جو اس عدالت کے دائرہ اختیار میں رہنے والا شہری ہے۔جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ سابق نہیں، اب بھی رکن قومی اسمبلی ہیں، جب تک استعفیٰ منظور نہ ہو، تب تک رکن اسمبلی رہیں گے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کا معاملہ ایگزیکٹو نے دیکھنا ہے جس میں عدالت کبھی مداخلت نہیں کرے گی۔ جس کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے درخواست خارج کردی اور فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی کی اب بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خاطر خواہ نمائندگی ہے، پارٹی ایوان میں دفعہ 144 کیخلاف بل لا کر اسے ختم کر سکتی ہے، پی ٹی آئی کے پاس پارلیمنٹ کا متبادل فورم موجود ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کا معاملہ ایگزیکٹو کا ایکسکلوسو اختیار ہے، ایگزیکٹو کے فیصلوں اور رائے کا متبادل عدالتی فورم نہیں، دفعہ 144 کے تحت اگر کوئی اختیار کا غلط استعمال ہو تب ہی معاملہ عدالت آسکتا ہے، اسد عمر دفعہ 144 کے تحت ایگزیکٹو کے کسی فعل سے متاثرہ نہیں ہیں، صرف دفعہ 144 کا نفاذ ہونا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں۔
مزیدخبریں