ویب ڈیسک : (علی رضا ) مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کو نیشنل کانفرنس لیجسلیچر پارٹی کا متفقہ طور پر لیڈر منتخب کر لیا گیا۔ وزیراعلیٰ کے عہدے کا حتمی فیصلہ اتحادی جماعتوں سے ملاقات کے بعد کیا جائے گا۔
مر عبداللہ، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور اب پارٹی کی قانون ساز پارٹی کے رہنما منتخب ہوئے، آخری بار 2009 سے 2015 تک جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہے تھے۔
عمر عبداللہ نے گندھربل اور بڈگام سیٹوں سے اسمبلی الیکشن لڑا تھا۔ وہ دونوں سیٹوں سے الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے۔ جبکہ وہ اس حلقے سے لوک سبھا الیکشن ہار گئے تھے۔
جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد کو بڑی جیت ملی ہے۔ یونین ٹیریٹری میں کل 90 سیٹیں ہیں، جس میں سے NC نے 51 پر اپنے امیدوار میدان میں اتارے تھے اور 32 اپنی اتحادی کانگریس کو دی تھی۔ وہیں ایک ایک سیٹ CPI(M) اور Panthers پارٹی کو دی گئی۔
8 اکتوبر کو آئے نتائج میں این سی 42 سیٹوں پر جیت کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری، جس میں عمر عبداللہ کی دو سیٹیں بھی شامل ہیں۔ جبکہ این سی – کانگریس اتحاد کو 49 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی ۔ وہیں بی جے پی 29 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی تھی۔
عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ " جموں و کشمیر " کو ہندوستانی ریاست بنانے اور ترقی کا مینڈیٹ ملا ہے ۔ نامزد وزیر اعلی عمر فاروق شیخ عبداللہ کابینہ کے پہلے ہی اجلاس کے ریاست کی بحالی کی منظوری دی جائے گی پھر اسمبلی منظوری دے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم مرکز سے کوئی ٹکراؤ نہیں چاہتے ۔