ویب ڈیسک: حسین حقانی کا کہنا ہے کہ جس طرح گرجدار تقریریں مسائل کا حل نہیں ہوتیں،اُسی طرح بڑے پیمانے پر گرفتاریوں سے بھی مسائل حل نہیں ہوتے۔
تفصیلات کے مطابق حسین حقانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس میں اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جس طرح گرجدار تقریریں مسائل کا حل نہیں ہوتیں،اُسی طرح بڑے پیمانے پر گرفتاریوں سے بھی مسائل حل نہیں ہوتے۔ پاکستان کو قومی مفاہمت کی ضرورت ہے،مسلسل محاذ آرائی کی نہیں۔
اس سے قبل راولپنڈی میں پولیس کی جانب سے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت اور پی ٹی آئی کے رہنما شہریار ریاض کی گرفتاری کے لیے ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔پولیس نے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت کی رہائش گاہ دھمیال ہاؤس میں چھاپہ مار کر گھر کی تلاشی لی۔اس موقع پر راجہ بشارت گھر پر موجود نہیں تھے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شہریار ریاض کی گرفتاری کے لیے پولیس نے رات گئے پشاور روڈ پر واقع ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ پولیس کے چھاپے کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہریار ریاض بھی اپنے گھر پر موجود نہیں تھے۔
یاد رہے کہ شہریار ریاض اور راجہ بشارت کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج ہے،دونوں پر این او سی کی خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت کا الزام ہے،اسلام آباد میں درج مقدمے میں رات گئے اسلام آباد سے دیگر رہنماوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
قبل ازیں اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف آپریشن کر کے پارلیمنٹ ہاؤس میں پناہ لئے تمام پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو گرفتار کر لیا۔وفاقی پولیس نے ایم این اے زین قریشی اور شیخ وقاص اکرم کو پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے حراست میں لیا۔
پولیس کی جانب سے اویس احمد چٹھہ، سید شاہ احمد، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، یوسف خان، مولانا نسیم شاہ اور احمد شاہ خٹک کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ گرفتاری سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کی لائٹوں کو بند کردیا گیا تھا جس کے بعد اہلکار پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر داخل ہوئے۔
اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، شیر افضل مروت، زبیر خان کو پارلیمنٹ ہاؤس سے نکلتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا، زرتاج گل پارلیمنٹ ہاؤس سے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔
ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر علی خان، شیر افضل مروت کو گزشتہ روز سنگجانی کے مقام پر ہونے والے جلسے میں کی جانے والی روٹ، معاہدے کی پاسداری نہ کرنے، اسلام آباد پولیس پر حملے، جلسے کے اوقات کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقریر سمیت دیگر غیرقانونی خلاف ورزیوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عمرایوب اور زرتاج گل کو بھی گرفتار کیا جائے گا، تاہم علی محمد خان پارلیمنٹ ہاؤس سے روانہ ہوگئے ہیں اور پولیس کی جانب سے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔
تمام گرفتاریاں سپیکر کی اجازت سے کی گئیں: ذرائع سپیکر آفس
دوسری جانب ذرائع سپیکر آفس قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ تمام گرفتاریاں سپیکر کی اجازت سے کی گئیں ہیں، قومی اسمبلی کے قاعدہ 103 کے تحت کسی بھی رکن سے متعلق سپیکر کو آگاہ کیا جانا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے گرفتار اراکین کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی بھی سپیکر کو بھجوائی ہے، ان اراکین پر سنگجانی تھانے میں جلسے کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔