پبلک نیوز: چمن، پاک افغان سرحد پر واقع ایک سرحدی شہر ہے جس کی اہمیت وہاں پر ہونے والے کاروبار کی وجہ سے ہے۔ کئی دہائیوں پر محیط اس کاروبار کو جسے ( سمگلنگ) کہتے ہیں، سرحد کے دونوں اطراف کی عوام اپنی روزمرہ کی زندگی اور پیشے کے طور پر استعمال کرتی رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے چمن بارڈر پر ون ڈاکومنٹ رجیم نافذ کیا ہے جس کا مقصد غیر قانونی طور پر لوگوں کی آمدورفت کو روکنا، ہتھیاروں، منشیات، غیر قانونی سامان کی سمگلنگ اور ترسیل کو روکنا ہے۔ اس اقدام سے چمن کو سمگلنگ ٹریڈ کا مرکز بننے کی بجائے بارڈر ٹریڈ کا مرکز بنایا جائے گا۔
تاہم، سمگلر مافیا اور کچھ سیاسی رہنما اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ ون ڈاکومنٹ رجیم سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچے گا۔
حقیقت یہ ہے کہ ون ڈاکومنٹ رجیم سے صرف سمگلر مافیا اور ان کے حواریوں کو نقصان پہنچے گا۔ حکومت نے چمن بارڈر پر روزگار سے منسلک لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں پاسپورٹ افس کا قیام، پاسپورٹ کی فیس میں کمی، بارڈر پر ٹیکسی سٹینڈ اور مارکیٹوں کا قیام، اور غریب لوگوں کے لیے مفت راشن کی فراہمی شامل ہیں۔
چمن کے لوگوں کو سمگلر مافیا اور سیاسی ٹولوں کے بہکاؤے میں نہیں آنا چاہیے۔ انہیں حکومت کے ون ڈاکومنٹ رجیم کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرنا چاہیے۔ یہ فیصلہ چمن اور اس کے لوگوں کے لیے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔