ممکن ہے جلد عام انتخابات کروا دیے جائیں: خواجہ آصف

09:26 AM, 11 May, 2022

احمد علی
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل عام انتخابات کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ ہو سکتا ہے کہ جلد عام انتخابات کرا دیئے جائیں۔ یہ اہم بات انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نومبر میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہونا ہے، ہو سکتا ہے کہ ہم اس سے پہلے ہی الیکشن کروا دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت نگران حکومت ہو گی۔ اس کے علاوہ یہ بھی ہو سکتا ہے نومبر 2022ء سے پہلے نگران حکومت چلی جائے اور نئی حکومت آ جائے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے یہ اعلان کیا جا چکا ہے کہ ان کو ایکسٹینشن نہیں چاہیے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں آرمی چیف کی جانب سے اس اعلان کو خوش آئند سمجھتا ہوں کیونکہ اس وجہ سے تمام قیاس آرائیاں بند ہو چکی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی کبھی بالواسطہ یا براہ راست ایکسٹینشن دینے کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے ایک اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے مشورہ دیا کہ میں سمجھتا ہوں کہ عدلیہ کی طرح پاکستان آرمی میں بھی آرمی چیف کی تعیناتی کا طریقہ کار ’انسٹی ٹیوشنلائز‘ ہونا چاہیے۔ اس بارے میں کوئی قیاس آرائی نہیں ہوتی۔ مجھے پتا ہے کہ 2028ء میں پاکستان کی عدالت عظمیٰ کا چیف جسٹس کون ہوگا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ یہ ایک بڑا اور انتہائی اہم معاملہ ہے، اس کو سیاسی بحث کا موضوع ہرگز نہیں بنانا چاہیے۔ میری ذاتی رائے ہے کہ پاک فوج کے سربراہ کی تعیناتی کا معاملہ زیر بحث لانے کی بجائے طریقہ کار 100 فیصد میرٹ پر ہو۔ ایک اور اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا نام اگر سینیارٹی لسٹ میں ہوا تو ان کو بطور آرمی چیف تعینات کرنے پر لازمی غور کیا جائے گا۔
مزیدخبریں