ویب ڈیسک: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت شرقی نے کارساز حادثہ کیس کی ملزمہ نتاشہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
وکیل درخواستگزار عامر منصوب ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ڈی ایس پی لیگل کی جانب سے شاید جلد بازی میں نشے کے حوالے سے نیا کیس بنایا گیا۔ مقدمے میں جو دفعات لگائی گئی وہ اس کیس میں بنتی نہیں تھی۔ میتھا فیٹا مائن کے حوالے سے جو قانون موجود ہے اس میں معمولی سزا ہے۔ یہ ڈرگ بہت سے ادویات بنانے میں بھی استعمال ہوتی ہے جس کے بارے میں انٹرنیٹ سے بھی پڑھا جاسکتا ہے۔
وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ اب یہ کیسے ثابت ہوگا کہ ملزمہ نے ڈرگ لی یا پھر کسی دوا کی صورت میں ڈاکٹرز کی جانب سے دی گئی کیوں میڈیکل رپورٹ میں مقدار موجود نہیں۔ تفتیشی افسر نے میڈیکل سیمپلز لیتے وقت بھی اسکے قانون پر عمل نہیں کیا۔ سیمپلز ایک دن کی تاخیر سے جمع کروائے گئے کیوں کہ ایک دن کی چھٹی بیچ میں آگئی تھی۔ ایک دن کے لئیے تفتیشی افسر سیمپلز کو کیا اپنے ساتھ گھر لے کر چلا گیا تھا۔ اس درخواست کے مین کیس میں یہی معزز عدالت ضمانت منظور کر چکی ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ تو کیا معزز عدالت سے کوئی غلط فیصلہ کردیا گیا۔ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ہم اس کیس کو معاشرے کے لئیے ایک مثال بنانا چاہتے ہیں تاکہ آئندہ کوئی ایسا واقعہ نا ہو۔
وکیل درخواستگزار نے کہا کہ اس واقعے کے بعد اب تک شہر میں دس سے بارہ حادثات کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ کوئی ضرورت نہیں تھی اس میں نیا مقدمہ درج کرنے کی کیونکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کی ڈائریکشنز موجود ہیں۔ کیا وجہ تھی کہ جیل میں ملزمہ کے بلڈ سیمپلز دوبارہ لئے گئے حالانکہ جوڈیشل مجسٹریٹ منع کرچکے تھے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق یورین میں میتھا فیٹا مائن موجود ہے لیکن بلڈ میں نہیں۔ یہ بہت دلچسپ بات ہے کہ جو ڈرگ یورین میں موجود ہو لیکن بلڈ میں نا ہو۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے مقدمہ میں جو دفعات لگائی ہیں وہ درست ہیں لیکن اس میں تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے کیونکہ ابھی تک ٹرائل مکمل نہیں ہوا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ میری جانب سے سیمپلز مال خانے میں جمع کروائے گئے تھے جسکی انٹری بھی موجود ہیں یہاں۔ میڈیکل سیمپلز میں نے ہی اپنی کسٹڈی میں لیبارٹری تک پہنچائے تھے۔ چھٹی ہونے کی وجہ سے سیمپلز تھانے کے مال خانے میں جمع کروائے گئے تھے۔
فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ضمانت پر فیصلہ 13 ستمبر کو سنایا جائے گا۔