ویب ڈیسک: سابق بھارتی وزیر خارجہ نٹور سنگھ کا طویل علالت کے بعد ہفتہ کی رات انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 93 برس تھی۔ خاندانی ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے دہلی کے قریب گروگرام کے میدانتا اسپتال میں آخری سانس لی، جہاں وہ گزشتہ چند ہفتوں سے زیر علاج تھے۔
نٹور سنگھ 1931 میں راجستھان کے ضلع بھرت پور میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک پیشہ ور سفارت کار تھے جنہوں نے اپنے سیاسی کیریئر میں سفارت کاری کے میدان میں بے پناہ تجربہ حاصل کیا اور مہاراجہ کی زندگی سے لے کر خارجہ امور کی پیچیدگیوں تک کے موضوعات پر ایک تجربہ کار مصنف تھے۔
اپنے شاندار کیریئر کے دوران انہوں نے بہت سے کردار ادا کیے اور قوم کی خدمت کے لیے سابق بھارتی وزیر خارجہ کو 1984 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا۔
نٹور سنگھ ایک ہندوستانی سفارت کار اور سیاست دان تھے۔ انہوں نے 1953 میں انڈین فارن سروس میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے یونیسیف کے ایگزیکٹو بورڈ میں ہندوستان کے نمائندے کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1963 اور 1966 کے درمیان اقوام متحدہ کی متعدد کمیٹیوں میں کام کیا۔ وہ 1966 میں اندرا گاندھی کے ماتحت وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں تعینات تھے۔
سال 1971 سے 1973 تک وہ پولینڈ میں ہندوستان کے سفیر رہے۔ پھر 1980 سے 1982 تک پاکستان میں ہندوستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ سنگھ نے وزارت خارجہ میں سکریٹری کے طور پر بھی کام کیا۔ سال 1984 میں نٹور سنگھ کو پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس سال انہوں نے الیکشن لڑنے کے لیے اپنی سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔
نٹور سنگھ جنہوں نے ہندوستانی خارجہ پالیسی پر گہرا نشان چھوڑا، وہ نہرو-گاندھی خاندان کے انتہائی قریبی لوگوں میں سے ایک تھے۔ نٹور سنگھ ایک اچھے ادیب بھی تھے۔ سنگھ نے کئی کتابیں بھی لکھی ہیں، جن میں 'دی لیگیسی آف نہرو، اے میموریل ٹریبیوٹ' اور 'مائی چائنا ڈائری 1956-88' شامل ہیں۔ ان کی سوانح عمری کا نام 'ون لائف اِز ناٹ اِنَف' ہے۔ جس میں ان کے دور کے بہت سے راز موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ تنازعات اور سرخیوں میں بھی رہے۔