ویب ڈیسک: بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے اگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو توسیع دینے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کریں گے۔پی ٹی آئی کی پاپولیرٹی بڑھتی جا رہی ہے آپ نے بات نہیں کرنی نہ کریں مجھے کوئی جلدی نہیں ہے،انہوں نے ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج کے سامنے کر دیا ہے،میں چیلنج کرتا ہوں نواز شریف موجودہ حالات میں کسی چھوٹے سے گراؤنڈ میں بھی جلسہ کر کے دکھائیں۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ ہمارے حالات بنگلا دیش سے زیادہ برے ہیں۔ بنگلہ دیش میں فوج نے اپنی عوام پر گولی نہیں چلائی، حسینہ واجد نے آرمی چیف،چیف جسٹس اور پولیس چیفس اپنے لگائےہوئےتھے اور جماعت اسلامی سمیت تمام اپوزیشن کو دیوار سے لگایا تھا۔ یہ ساری چیزیں پاکستان میں بھی ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے 9 مئی کے نام پر ہماری پارٹی پر کریک ڈاؤن کیا گیا۔ جنہوں نے 9 مئی کی فوٹیج چرائی انہوں نے ہی 9 مئی کیا۔ ہماری آدھی لیڈرشپ کو پکڑ کر جیل میں ڈالا اور آدھی لیڈرشپ انڈر گراؤنڈ ہوگئی باقیوں سے ویگو ڈالا کے ذریعے پارٹی چھڑوا دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن ملے ہوئے تھے۔ آرمی چیف نے ان کی سپورٹ کی تھی لیکن 8 فروری کو ان کا ساراپلان ناکام ہو گیا۔ میرے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کا سن کر ان کی کانپیں ٹانگ جاتی ہیں۔ملک میں آئین سے کھلواڑ کیا جارہا ہے، ملک میں اسٹریٹ موومنٹ کے دوران عوام باہر نکلی تو پاکستانی فوج بھی ان پر گولی نہیں چلائے گی، عوام میں لاوا پک چکا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بنگلہ دیش میں طلباء نے خوف کا بت توڑ ڈالا ہے، بنگلہ دیش میں جب لوگ باہر نکلے تو فوج نے اپنی عوام پر گولی چلانے سے انکار کر دیا،حسینہ واجد نے طالب علموں پر جو ظلم کیا وہ بیک فائر ہو گیا، بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات مختلف نہیں،8 فروری کو ظلم کے باوجود ہماری پارٹی جیتی،اس وقت پی ٹی ائی کے ساتھ 90 فیصد عوام ہے،خالدہ ضیاء کے ساتھ وہ عوام نہیں ہے جو پی ٹی آئی کے ساتھ پاکستان میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے الیکشن میں بڑا فراڈ کیا ہے اب ان کو خدشہ ہے کہ ہلکے کھلیں گے تو ان کی ساری چوری اوپن ہو جائے گی،یہ اسی لیے ٹریبونلز میں اپنے ججز کو بٹھانا چاہتے ہیں،ان کو معلوم ہو گیا ہے اتنا بڑا فراڈ کور نہیں ہو سکتا،راولپنڈی کے سابق کمشنر نے کہا 70،70 ہزار سے جیتنے والوں کو ہروایا گیاہے،پٹن نے کہا نواز شریف کے حلقہ میں 74 ہزار ووٹ ڈالے گئے،مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دے رہے۔پہلے انہوں نے دو صوبوں میں الیکشن نہ کروا کر ائین کی خلاف ورزی کی ہے،اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کر کے دوبارہ آئین شکنی کی جا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی پارٹی کو سٹریٹ مومنٹ کا نہیں کہا 9 مئی سے قبل بھی پرامن احتجاج کی کال نہیں تھی،اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانا گیا تو میں سٹریٹ موومنٹ شروع کرنے لگا ہوں،9 مئی کو انہوں نے خودآگ لگائی ہے،آئی ایس آئی نے فٹیج چھپا رکھی ہے،میں سمجھ رہا تھا ملکی معیشت خراب ہے احتجاج نہیں کرنا چاہیے،موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائزعیسی کو چیف جسٹس تعینات کر سکے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ قوم انتظار کر رہی ہے لاوا پک چکا ہے صرف ایک تیلی کی ضرورت ہے سب تباہ ہو جائے گا ،یہ جو مرضی کر لیں پاکستانی فوج عوام پر گولی نہیں چلائے گی،میں کال دینے لگا ہوں لاوا پکا ہوا ہے لوگ تیار ہیں،میں ان کو وارن کر رہا ہوں خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے،اب لوگ جیلوں میں جانے اور جان دینے کو تیار ہیں،اپ نے پاکستانی معیشت کو تباہ کر دیا اور سپریم کورٹ پہ بھی اب حملے کر رہے ہیں،اگر آپ پاکستان میں آئین توڑیں گے تو نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔
عمران خان نےکہا کہ یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس لیے نہیں مان رہے کیونکہ قاضی فائزعیسیٰ کو مزید بٹھانا چاہتے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ شیخ حسینہ واجد نے الزام عائد کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں میری حکومت امریکا نے ختم کی۔آپ نے بھی اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پہ لگایا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس سائفر کی شکل میں امریکا کے خلاف ایف آئی آر موجود ہے مجھے نہیں پتہ حسینہ واجد کی کیا کے پاس کیا معلومات ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن ٹریبونلز میں یہ اپنے جج بٹھانا چاہتے ہیں،لاہور اور اسلام اباد کے حلقوں کا حوالہ دیتے ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے خلاف دائر ووٹوں کی گنتی کی درخواست پر ہائیکورٹ سے سٹے حاصل کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فراڈ کیا ہے ہم اس سے امید کریں کہ وہ انصاف دیں گے جب آپ کو ایمپائر پر عشاء کو تو انصاف کس سے مانگیں ہم نے اس لیے اسٹے حاصل کر رکھا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ آیا ہے،تفصیلی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے،سپریم کورٹ کے سینیئر جج نے بھی کہہ دیا ہے کہ اس فیصلے پر عمل ہونا ہے تو آپ کیوں سٹریٹ موومنٹ کا اعلان کر رہے ہیں؟۔
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو روکنے کے لیے انہوں نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور اب یہ آئین میں بھی ترمیم کرکےدو تہائی اکثریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ آپ اور فوج کے کسی آفیسرکے درمیان رابطے ہیں کیا اسٹیبلشمنٹ سے آپکا رابطہ ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کو جب معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہے تو ان کی کانپیں ٹانک جاتی ہے،حالانکہ میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے کوئی بات چیت نہیں ہورہی۔میں نے محمود خان اچکزئی کو سیاستدانوں سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے،پی ٹی ائی مذاکرات نہیں کرے گی،اگر ہم سیاست دانوں سے مذاکرات کریں گے تو اس کا مطلب ہے ہم نے موجودہ حکومت کو تسلیم کر لیا۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے جو لوگ پس پردہ مذاکرات کر رہے ہیں خبر ہے کہ آپ نے جو ڈیمانڈز رکھی ہیں وہ ریجیکٹ ہو گئی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ریجیکٹ کرنے ہیں تو ریجیکٹ کر دیں میں بات ملک کے لیے کرنا چاہتا تھا،پی ٹی آئی کی پاپولیرٹی بڑھتی جا رہی ہے آپ نے بات نہیں کرنی نہ کریں مجھے کوئی جلدی نہیں ہے،عاصم منیر کو سوچنا چاہیے کہ قوم کیا فیصلہ کر رہی ہے،کدھر کھڑی ہےاور فوج کہاں کھڑی ہے،فوج اور حکومت میں ایسا فاصلہ کبھی نہیں دیکھا فوج سارے پاکستان کی ہے ایک آرمی چیف یا سیاسی پارٹی کی نہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ انہوں نے ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج کے آمنے سامنے کر دیا ہے،میں چیلنج کرتا ہوں نواز شریف موجودہ حالات میں کسی چھوٹے سے گراؤنڈ میں بھی جلسہ کر کے دکھائیں۔