(ویب ڈیسک)ا مریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہےکہ حماس نے ثالثوں کو مطلع کیا کہ وہ جنگ بندی کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی عارضی موجودگی سے اتفاق کرتی ہے۔
اخبار کے مطابق حماس کے نمائندوں نے قیدیوں کی ایک فہرست مذاکرات کاروں کے حوالے کی ہے جسے تحریک معاہدے کی شرائط کے تحت رہا کرنے کے لیے تیار کی جائے گی۔ ان میں امریکی شہری، خواتین، بوڑھے اور حماس کے مریض شامل ہیں۔
قیدیوں کی 5 لاشیں حوالے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ ان کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے ناموں کی فہرست بھی تیار کر لی گئی ہے جن کی رہائی جنگ بندی معاہدے کا حصہ ہو گی۔
اخبار نے اشارہ کیا کہ حماس غزہ اور مصر کے درمیان سرحد پر واقع رفح کراسنگ کے فلسطینی حصے پر اپنا کنٹرول اور موجودگی ترک کرنے پر راضی ہوگئی ہے۔
اخبار نے زور دیا کہ حماس کی جانب سے یہ لچک اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کی وجہ سے دکھائی گئی ہے جو 27 نومبر کو نافذ ہوا۔ اس جنگ بندی کے بعد حماس اسرائیل کے خلاف تنہا لڑنے پر مجبور ہے۔
نو دسمبر کواسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مشیر دمتری گینڈلمین نے’ٹاس‘ نیوز کو بتایا تھا کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات میں "ٹھوس پیش رفت" کی توقع ہے۔
اسرائیلیوں اور فلسطینیوں نے ایک سال میں پہلی بار جنگ بندی کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے نئی کوششوں کا اعتراف کیا۔ ممکنہ طور پر محدود جنگ بندی کے دوران غزہ میں عارضی طور پر لڑائی بند ہو جائے گی اورکچھ ایسے قیدی اسرائیل کو واپس جاسکیں گے جو ابھی تک فلسطینی پٹی میں قید ہیں۔ .
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کے دفتر نے کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو کل بدھ کو ایک فون کال میں مطلع کیا کہ ایک نئے معاہدے تک پہنچنے کا ایک موقع ہے جس کے تحت امریکی شہریوں سمیت تمام قیدیوں کی واپسی ممکن ہو گی۔
خطے میں ایک مغربی سفارت کار نے کہا کہ یہ معاہدہ شکل اختیار کر رہا ہے، لیکن اس کا دائرہ کار محدود ہو گا۔ اس میں بہت کم قیدیوں کی رہائی اور لڑائی کا مختصر وقت کے لیے وقفہ شامل ہے۔
اکتوبر 2023ء میں جنگ شروع ہونے کے بعد یہ دوسرا موقع ہوگا جب جنگ بندی ہوگی اور کچھ قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان آج جمعرات کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کےبعد مصر اور قطر کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔
یادرہےنو منتخب امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 20 جنوری ان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے غزہ میں قیدیوں کو رہا کرے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو حماس کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔